Book Name:Khof Aur Ummeed

اس آیتِ کریمہ پر عَمَل کے تعلق سے ایک مدنی پھول علّامہ محمد بن یوسُف سَنُوْسی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ذِکْر فرمایا، آپ کے ارشادات کا خُلاصہ ہے: اللہ پاک نے اپنی 2 صِفَات صِفَت رحمٰن اور صِفَت رَحِیْم کو ایک ساتھ ذِکْر فرمایا، روایات کے مُطَابق صِفَت رَحْمٰن کا تعلق دُنیوی نعمتوں کے ساتھ ہے اور صِفَت رحیم کا تعلق اُخْروِی انعامات کے ساتھ ہے۔ عقل مند وہ ہے جو ان دونوں صِفَات کا فیضان حاصِل کرے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی دُنیا کی  صِرْف وہی نعمتیں اِخْتیار کرے جو اُخْروی نعمتوں کا ذریعہ بنیں، مثلاً * اِیْمان دُنیا کی عظیم تَرِیْن نعمت ہے اور آخرت میں اسی کی بدولت جنّت نصیب ہو گی * اسی طرح عبادات، نیک اَعْمال، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، والدین کی خِدْمت، نیک سلوک، اچھے اَخْلاق، یہ وہ نعمتیں ہیں جو آخرت میں کام آئیں گی * اسی طرح وہ نعمتیں جو ان نیک کاموں میں مُعَاوِن و مددگار ہوں، جیسے مُناسب کھانا نعمت ہے، اس سے عبادت پر قُوَّت ملتی ہے، مُنَاسب مِقْدار میں حلال روزی، اس سے دِل پُرسکون اور مطمئن رہتا ہے اور آدمی اطمینان کے ساتھ عبادت کر سکتا ہے، غرض؛ دُنیا میں 2 طرح کی  نعمتیں ہیں جو آخرت میں کام آئیں گی: (1): ایک وہ نیک اعمال جن کا ثواب ملے گا(2):دوسری وہ نعمتیں جو عبادت اور نیکی پر مُعَاوِن ہوں، بندے کو چاہئے کہ یہی2 طرح کی نعمتیں اختیار کرے، ان کے عِلاوہ دُنیا کی عیش و عشرت وغیرہ سے بےرغبت ہو جائے، ایسا کرے گا تو اسے صِفَت رَحْمٰن کا بھی فیضان نصیب ہو گا کہ دُنیا بہتر ہو جائے گی اور صِفَت رَحِیْم کا بھی فیضان نصیب ہو گا کہ آخرت سَنْور جائے گی۔  ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ راہِ عَمَل ہے، اللہ پاک نے فرمایا:

الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲)   (پارہ:1 ،سورۂ فاتحہ:2)

ترجَمہ کنز الایمان:بہت مہربان رحمت والا ۔


 

 



[1]... شرح اَسْماء الحسنیٰ للسنوسی، صفحہ:27 ،28 ملخصاً۔