Book Name:Jannat ke Qeemat

نے فرمایا : اللہ پاک سے ڈرو اور مخلوق میں صُلْح کرواؤ ، کیونکہاللہ پاک بھی برو زِ قِیامت مسلمانوں میں صُلْح کروائے گا۔ ( مستدرک ، ۵  / ۷۹۵ ، حدیث : ۸۷۵۸ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

اےعاشقانِ رسول ! بیان کردہ حدیثِ پاک کے ضمن میں کئی نکات موجود ہیں : آئیے ! چند نکات کے بارے میں  سنتے ہیں : ( 1 ) قیامت ابھی قائم نہیں ہوئی ، میدانِ محشر کے معاملات ، بندوں کے حساب و کتاب اور جزا و سزا کے فیصلے کا وقت ابھی آنا باقی ہے ، مگر قربان جائیے ! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے قیامت سے پہلے ہی قیامت میں ہونے والے  واقعات کو نہ صرف ملاحظہ فرمالیا بلکہ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے سامنے اس کا اظہار بھی فرمایا۔ ( 2 ) بندوں کے حقوق کا معاملہ بہت نازک ہے کہ میدانِ مَحْشَر میں ایک بندہ اپنا حق طلب کرنےکے لئے دوسرے بندے کے خلاف بارگاہِ الٰہی میں دعویٰ کرے گا۔افسوس ! اب ایسا لگتاہے کہ دِین سے دُوری اور بے عملی کے سبب لوگوں نے بندوں کے حقوق کے معاملے کو بہت ہلکا سمجھ لیا ہے ، مثلاً کہیں سیٹھ نوکروں ( Workers ) کے حقوق ادا نہیں کررہا تو کہیں نوکر سیٹھ کی چیزوں کو نقصان پہنچاکر اس کے حقوق ضائع کررہے ہیں ، کہیں والدین بچوں کو ان کے حقوق دینے پر راضی نہیں تو کہیں اولاد ماں باپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے ہوئے ہیں ، کہیں بیوی اپنے شوہر کے حقوق میں کوتاہی کررہی ہے تو کہیں شوہر بیوی کے حقوق ادا کرنےسے جان چھڑا رہا ہے ، کہیں رشتے داروں میں حقوق کی ادائیگی کے معاملے میں سالوں سے جنگ جاری ہے تو کہیں پڑوسیوں کے حقوق میں کوتاہی ہورہی ہے۔