Book Name:Jannat ke Qeemat

یاد رکھئے ! دنیا میں اگر  کسی نے کسی کا حق مارا ہےتو عقلمندی اسی میں ہے کہ وہ یہیں پرادا کردے یا معاف کروالے ، ورنہ آخرت میں شدید رُسوائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، چنانچہ

رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا : قیامت کے دن تم لوگ ضرور حق داروں کو ان کے حقوق حوالے کرو گے حتّٰی کہ بے سینگ بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔ ( [1] ) مطلب یہ کہ اگر تم نے دنیا میں لوگوں کے حُقُوق ادا نہ کئے تو ہر صورت میں قِیامت میں ادا کرو گے ، یہاں دنیا میں مال سے اور آخِرت میں اعمال سے ، لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ دنیا ہی میں ادا کر دو  ورنہ پچھتانا پڑے گا۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جانور اگرچہ شرعی اَحکام کےپابندنہیں ہیں مگر حُقوقُ العِباد ( آپس کے حقوق ) جانوروں کو بھی ادا کرنے ہوں گے۔ ( [2] )

اے عاشقانِ رسول ! جانوروں کے آپس کے معاملات کس طرح ہوں گے؟آئیے ! سُنتے ہیں مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں : اگر دنیا میں سینگ والی بکری نے بے سینگ والی بکری کو سینگ گھونپا تو قیامت میں سینگ والی کے سینگ بے سینگ والی بکری کو دے دیئے جائیں گے اور وہ اس کے  بدلے میں سینگ گھونپے گی۔

 ( مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۷۴ ، ملخصاً )

 ( 3 ) آپس میں صُلْحُ صفائی سے رہنا اللہ کریم کو بہت پسندہے ، کہ ربِّ کریم


 

 



[1] مسلم ، کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب تحریم الظلم ، ص۱۰۷۰ ، حدیث : ۶۵۸۰

[2] مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۷۴