Book Name:Ibadat o Istianat
اب دیکھئے ! دِل میں دُنیا سے بےرغبتی والی ، نیکیوں کی رغبت والی ایمانی کیفیت پیدا ہوئی تو خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ رُکے نہیں ، آپ نے اس ایمانی کیفیت کو بڑھایا ، اس کے تقاضے پر عَمَل پیرا ہوئے * آپ نے باغ بھی بیچ دیا * پَن چکی بھی بیچ دی * سارا مال راہِ خُدا میں خرچ کیا اور عِلْمِ دِین سیکھنے کے لئے چل پڑے * سالہا سال تک عِلْمِ دین سیکھا * قرآنِ کریم پڑھا * اَحادیث پڑھیں * شریعت کا عِلْم سیکھا * اب دِل کی حالت میں کافِی ترقی ہو گئی مگر خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ یہاں بھی نہیں رُکے ، آپ نے پِیرِ کامِل کی تلاش شروع کی ، آخر خواجہ عُثمان ہَرْوَنی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوئے ، بیعت کی ، 20 سال پِیرِ کامِل کی خدمت کرتے رہے۔
شروع میں ایک ایمانی کیفیت دِل میں پیدا ہوئی تھی ، خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کیفیت کو سنبھالا ، اپنی محنت سے ، کوشش سے اس ایمانی کیفیت کے تقاضوں پر عَمَل کرتے رہے ، کرتے رہے یہاں تک کہ 20 سال پِیرِ کامِل کی خدمت میں بھی گزار دئیے ، بالآخر خواجہ عُثمان ہَرْوَنی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک روز اپنے مُریدِ کامِل کو ساتھ لے کر حج کے لئے روانہ ہوئے ، مکہ مکرمہ میں میزابِ رحمت کے نیچے کھڑے ہو کر خواجہ عُثمان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنے مُریدِ کامِل کے لئے دُعائیں کیں ، یہاں تک کہ غیب سے آواز آئی : اے عُثمان ! ہم نے آپ کے مُرید مُعِیْنُ الدِّیْن کو قبول کر لیا۔ ( [1] )
خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
ہے تری ذات عجب بحرِ حقیقت پیارے کسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا ( [2] )