Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz

رہنے والوں کو دِین کی تعلیمات سکھا کر عدل و اِنْصاف ( Justice ) ، اسلامی مَسَاوات ( Equality ) ، عاجزی و اِنکساری ( Humility ) ، اِخْلاص و رضا اور خوف و خشِیّت جیسے اعلیٰ اَوْصاف کا خُوگَر بنا دیا۔ یہ حضرت خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ ہی ہیں ، جنہوں نے ہند میں آ کر اِنْقلاب برپا کیا اور ایک پاکیزہ اور مثالی معاشرے ( Ideal Society )  کی بنیاد رکھی۔ اُس دَور کے کسی شاعِر نے لکھا ہے :

ہَمَہ غافِل اَزْ حُکْمِ دِین و شَرِیْعت                                               ہَمَہ بےخَبَر اَزْ خُدا و پیمبر

نَہ ہر گِز کسے دِیْد مِنْجَارِ قِبْلہ                                                           نَہ ہرگِز شُنِیْدَہ کَسِ اللہ اَکْبَر

اَزْ فَیْضِ اُو بَجَائے صَلِیْب و کَلِیْسَا                                           دَرْ دارِ کُفْر مَسْجِد و مِحْرَاب و مِنْبَر است

اشعار کا مفہوم : یعنی لوگ دِیْن و شریعت سے غافِل ، اللہ اور اس کے رسول سے بے خبر تھے ، نہ کسی نے کعبہ دیکھا تھا ، نہ کسی نے اللہ اَکْبَر کی آواز سُنی تھی ، یہ اُنہی  ( خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ )  کا فیضان ہے کہ اس کفرِسْتان میں مسجدَیْں آباد ہیں اور محراب و منبر سے حق کی صدائیں گونج رہی ہیں۔

خواجہ حُضُور کی نگاہِ وِلایت کا کمال

پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ نے یہ اِنْقلاب برپا کرنے کے لئے بہت محنت کی ، اپنے کردار اور گفتار سے نیکی کی دَعْوت دے کر لوگوں کو اِسْلام کی طرف مائِل کیا ، اس کے ساتھ ساتھ آپ کی ایک کرامت یہ بھی تھی کہ آپ جس فاسِق و گنہگار پر اپنی نگاہِ وِلایت ڈال دیتے وہ توبہ کر کے نیک رستے کا مُسَافِر بن جاتا ، پھر کبھی گُنَاہوں کے پاس تک نہیں جاتا تھا۔ ( [1] )


 

 



[1]...تاریخِ مشائخِ چشت ، صفحہ : 169۔