Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz

حاکِمِ سبز وار سدھر گیا

منقول ہے : ایک بادشاہ بڑا ظالِم اور بدمزاج ( Bad-tempered )  تھا ، شہر کے اَطراف میں اس کا ایک خُوبصُورت باغ تھا ، جس میں صاف شفّاف پانی کا حوض ( Pool )  تھا۔ ایک مرتبہ خواجہ غریب نواز ، خواجہ معینُ الدِّین چشتی اجمیری  رَحمۃُاللہ علیہ کا یہاں سے گزر ہوا ، خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ  اُس باغ کے اندر تشریف لے گئے ، حوض کے پانی سے غسل فرمایا ، نماز ادا کی اور وہیں بیٹھ کر تِلاوتِ قرآن میں مَصْرُوف ہو گئے۔ اتنے میں بادشاہ کے آنے کا شور بُلند ہوا۔  خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ نے اس شور کی طرف بالکل تَوَجُّہ نہ فرمائی اور اطمینان کے ساتھ تِلاوت میں مَصْرُوف رہے۔ جب ظالِم بادشاہ شان و شوکت کے ساتھ باغ میں داخِل ہوا تو حوض کےقریب سادہ سے لباس میں ایک نیک صفت شخص کو دیکھ کر غُصّے سے لال پیلا ہو گیا اور غضبناک لہجے میں سپاہیوں پر چِلّایا : اس شخص کو کس نے میرے باغ میں بیٹھنے کی اجازت ( Permission )  دی ہے؟ بادشاہ کا غُصَّہ دیکھ کر سپاہی سہم گئے ، اس سے پہلے کہ سپاہی کوئی جواب دیتے ، خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ نے نگاہ مبارک اُٹھائی ، بادشاہ کی طرف دیکھا ، بَس خواجہ حُضُور  رَحمۃُاللہ علیہ  کی نَظْرِ فیض  پڑنے کی دیر تھی کہ   بادشاہ ایک دَم کانپنے لگا اور لرزتے ہوئے زمین پر گِرا اور بے ہوش ہو گیا۔اب خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ غریب نوازی فرماتے ہوئے اپنی جگہ سے اُٹھے ، پانی منگوایا اور بادشاہ کے منہ پر چھینٹے مارے ، تھوڑی ہی دیر میں بادشاہ کو ہو ش آ گیا ، بَس اب کیا تھا ، ہوش آتے ہی بادشاہ نہایت عاجزی ( Humility )  کے ساتھ اپنی کوتاہی کی معافی مانگنے لگا ، پھر اپنے تمام خادموں سمیت توبہ کر کے خواجہ غریب نواز  رحمۃ اللہ علیہ  کی غُلامی میں