Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz

وہ فوت ہو جاتا ہے تو اس کے گھر والے اس کے کفن کى تىارى میں مشغول ہوتے ہیں جبکہ قرآنِ کریم انتہائی حسین صورت مىں اس کے سر کے پاس آ کر ٹھہر جاتا ہے  پھر کفن کے نیچے اور سینے کے اوپر آ جاتا ہے اور جب اسے قبر مىں رکھ کر اس پر مٹى برابر کر دى جاتى اور دوست احباب واپس چلے جاتے ہیں تو نکىرىن آ کر اسے قبر مىں بٹھا دىتے ہىں اتنے میں قرآنِ کریم مؤمن اور فرشتوں کے درمىان حائل ہو جاتا ہے ، فرشتے کہتے ہىں : اىک طرف ہو جاؤ تاکہ ہم اس سے سوال کریں۔وہ کہتاہے : ربِّ کعبہ کى قسم ! اىسا ہرگز نہ ہو گا کىونکہ ىہ مىرا مُصاحِب اور میرا دوست ہے مىں اسے کسی حال میں اکیلا نہ چھوڑوں گا البتہ اگر تمہیں کسی بات کا حکم ہے تو تم اس پر عمل کرو اور مجھے میری جگہ پر رہنے دو کیونکہ میں اِسے جنت میں پہنچانے سے پہلے اس سے جُدا نہیں ہوں گا۔ پھر قرآنِ کریم  اپنے دوست کی طرف دیکھ کر کہتا ہے : مىں وہى قرآن ہوں جسے تو کبھی بلند آواز سے اور کبھى آہستہ پڑھتا تھا اور مجھ سے محبت رکھتا تھا ، پس مجھے تجھ سے محبت ہے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اللہ پاک بھی اسے محبوب بنا لىتا ہے ، نکىرىن کے سوالات کے بعد تجھ پر کوئى خوف ہے نہ کوئی غم۔ نکىرىن سوالات کرنے کے بعد تشرىف لے جاتے ہىں ، اب مؤمن  ہوتا ہے اور قرآنِ کریم ، کلامِ مجىد فرماتا ہے : مىں تىرے  لئے نرم و آرام دہ بستر بچھاؤں گا اور حسىن و جمىل چادر عطا کروں گا کیونکہ تُو رات بھر مىرے لئے جاگتا اور دن بھر مىرے لئے مَشَقَّت اٹھاتا تھا۔ پھر قرآنِ پاک پلک جھپکنے سے بھی جلدی آسمان کى طرف پرواز کر جاتا ہے اور ربِّ کریم سے بستر اور چادر کا سوال کرتا ہے تو وہ اُسے عطا کر دیئے جاتے ہیں ، پھر چھٹے آسمان کے اىک ہزار مقرب فرشتے اُس کے ساتھ اُترتے ہیں اور قرآنِ کریم مؤمن سے درىافت فرماتا ہے کہ تُو مىرى عدم موجودگى مىں وحشت زدہ تو نہیں ہوا میں  ربِّ کریم