Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz

سُنّتوں کی تبلیغ کرتا ہو اور بدعت سے روکتا ہو ، اس مبلغِ سُنَّت کو دیکھنا عبادت ہے۔ ( [1] )  

اے عاشقانِ رسول !  سُنا آپ نے !  عالِمِ دِین کو دیکھنا بھی عِبَادت ہے۔ آج کل بعض نادان بالخصوص جو مغربی دُنیا سے متاَثِّر اور لِبرل ( Liberal )  سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں ، خوامخواہ دِل میں عُلَما ئے کرام کی نفرت بٹھائے رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں عُلَمائے کرام کی بے ادبی سے محفوظ فرمائے ، عُلَمَائے کرام اَنْبِیَا کے وارِث ہیں ، ان کی بے ادبی  مَعَاذَ اللہ ! بُرے خاتمے کا سبب بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے ہمیں عُلَمائے کرام کا ہمیشہ ادب ہی کرنا چاہئے ، عُلَمائے کرام راہنما ہیں ، ہمیں ان کی پیروی کا حکم دیا گیا ، خدانخواستہ اگر انہی سے نفرت کرنے لگیں گے تو پیروی کس کی کریں گے؟ ہمیں سیدھا راستہ کون بتائے گا؟قرآن و حدیث کس سے سیکھیں گے؟ دِین کی باتیں کہاں سے سمجھ پائیں گے؟ اس لئے ہمیں ہمیشہ عُلَمائے کرام  کا ادب کرتے رہنا چاہئے۔

سارے سُنّی عالموں سے تُوبنا کر رکھ سدا کر اَدب ہر ایک کا ، ہونا نہ تُو اُن سے جُدا

عُلَما کی بےادبی کا وبال

خواجہ غریب نواز  رَحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا ، وہ عُلَما و مشائِخ سے بڑی نفرت کرتا تھا ، انہیں دیکھ کر جل جاتا اور مُنہ پھیر لیتا تھا ، جب وہ مر گیا تو لوگوں نے اس کا مُنہ قبلے کی طرف کرنا چاہا مگر اس کا مُنہ قبلے کی طرف نہ ہو سکا ، غیب سے آواز آئی : کیوں تکلیف دیتے ہو ، یہ دُنیا میں عُلَما و مشائِخ کو دیکھ کر مُنہ پھیر لیا کرتا تھا ، ہم نے اس سے اپنی رحمت پھیر لی ہے۔ ( [2] )


 

 



[1]...الابانۃ ، جلد : 1 ، صفحہ : 343 ۔

[2]...ہشت بہشت ، دلیل العارفین ، صفحہ : 21 بتغیر قلیل۔