Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz
الصَّالِحِينَ تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ یعنی نیک لوگوں کے ذکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔ ( [1] )
قرآنِ کریم کی پہلی ہی سُورت یعنی سُورۂ فَاتِحَہ میں ہمیں ایک دُعا سکھائی گئی ہے :
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۵) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 5-6 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : ہم کو سیدھا راستہ چلا ، راستہ اُن کا جن پر تُو نے احسان کیا ۔
اس آیت میں ہمیں سکھایا گیا کہ ہم اِنْعَام یافتہ لوگوں کے رستے پر چلنے کی دُعا کریں ، یہ اِنْعَام یافتہ کون ہیں؟ اس بارے میں سلطانُ الْمُفَسِّرِین ، صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : ان اِنْعَام یافتوں میں فرشتے بھی شامِل ہیں۔ ( [2] ) گویا ہم یہ دُعا کرتے ہیں کہ اے رَبِّ کریم ! ہمیں فرشتوں جیسی صِفَات ( Qualities ) نصیب کر اور ان کی طرح اچھے اچھے کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔
فرشتے کیا کام کرتے ہیں؟ ان کی صِفَات کیا ہیں؟ فرشتوں کی بہت ساری صِفَات ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ فرشتے اَوْلیائے کرام سے ، اللہ پاک کے نیک بندوں سے محبّت کرتے ہیں۔ جی ہاں ! قرآنِ کریم میں ہے ، فرشتے اللہ پاک کے نیک بندوں سے کہتے ہیں :
نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ ( پارہ : 24 ، سورۂ حم سجدہ : 31 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ۔
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ فرشتے اللہ پاک کے نیک بندوں سے ،