Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai

ہدایت کسے کہتے ہیں... ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم دُعا مانگتے ہیں :

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ( ۵ )     ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 5 )

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : ہمیں سیدھے راستے پر چلا۔

اب یہ سمجھنا ہے کہ ہدایت کسے کہتے ہیں ؟ وہ کونسی چیز ہے جو ہمیں مل جائے تو ہم کہہ سکیں گے کہ ہمیں ہدایت مل گئی ؟ اس تعلق سے مفسرینِ کرام فرماتے ہیں : 3 چیزیں ہیں ، وہ مل جائیں تو اسے ہدایت ملنا کہتے ہیں :  ( [1] )   ( 1 ) : پہلیچیز؛ حق کے دلائل بندے پر واضح ہو جائیں ، مثلاًکسی بندے کے سامنے دو راستے ہیں ، اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ کس رستے پر جانا ہے ، اس وقت اس پر دُرست راستے کے دلائل واضِح ہو جائیں تو یہ دلائل واضِح ہو جانا ، اس کے حق میں ہدایت ہے۔

70 ہزار جادُو گر مسلمان ہو گئے

جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کے دورِ مبارک میں ہوا؛ فِرْعَون بدبخت کانظریہ تھا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  ( معاذاللہ )  جادُو گر ہیں ، چنانچہ اس نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کے ساتھ مقابلے کے لئے 70 ہزار جادُو گر بُلائے۔ اُن جادُو گروں نے اپنی اپنی رسّیاں پھینکیں ، جادُو کِیا تو وہ رسّیاں سانپ بن گئیں۔اِدھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   نے اپنا عصا مبارک میدان میں ڈال دیا ، آپ کا مبارک عصا اللہ پاک کی عطا سے نہایت خوفناک اژدھا بن گیا اور ان جادُو گروں کی رَسّیوں کو کھا گیا۔ یہ وہ لمحہ تھا کہ اُن جادُو گروں پر حق کی دلیل واضِح ہو گئی ، وہ


 

 



[1]...تفسیر بیضاوی مع حاشیہ شیخ زادہ ، پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، زیرِ آیت : 5 ، جلد : 1 ، صفحہ : 91 ۔