Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai

سمجھ چکے تھے کہ ایک عصا کو اتنا بڑا اژدھا بنانا اور اس اژدھے کا رسّیوں کو کھا جانا ، یہ کام جادُو کے زَور پر نہیں ہو سکتا ، یقیناً یہ حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام  کا معجزہ ہے۔ بَس جیسے ہی ان جادُو گروں پر حق کی دلیل واضِح ہوئی ، وہ سب کے سب سجدے میں گِر گئے اور بولے :  ( [1] )

اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَ مُوْسٰى ( ۷۰ )     ( پارہ : 16 ، سورۂ طہٰ : 70 )

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : ہم ہارون اور موسیٰ کے ربّ پر ایمان لائے۔

معلوم ہوا؛ حق کی دلیل واضِح ہو جانا ، یہ بھی ہدایت ہے اور یہ ہدایت ہمیں الحمد للہ ! قرآنِ کریم کی صُورت میں عطا کر دی گئی ، قرآنِ کریم میں ہر خشک و تَر کا بیان موجود ہے ، اس میں حق کے دلائل واضِح ہیں ، لہٰذا قرآنِ کریم خُود  ہدایت ہے جو ہمیں عطا کر دیا گیا ہے۔

حق سمجھانے والا ملنا بھی ہدایت ہے

 ( 2 ) : دوسری چیز جس کو ہدایت کہا جاتا ہے   وہ یہ کہ اللہ پاک حق سمجھانے والی شخصیات بھیج دے ،  جیسے اللہ پاک نے  انبیائے کرام بھیجے اور ہمارے لئے آخری نبی   رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو ہدایت دینے والا بنا کر مبعوث فرمایا۔الحمد للہ ! یہ ہدایت بھی ہمیں حاصِل ہے۔

پاکیزہ عقل ملنا بھی ہدایت ہے

 ( 3 ) : تیسری  چیز جسے ہدایت کہا جاتا ہے ، وہ ہے : حق کو سمجھنے والی عقل۔یہ سب سے اہم چیز ہے ، جب تک یہ نہ ملے ، ہدایت ملنا بہت دُشوار ہے۔  قرآنِ کریم مل گیا ، مگر  کتنے لوگ ہیں جو قرآن کو پڑھ کر بھی بھٹک جاتے ہیں ، سیدھے راستے کے مُسَافِر نہیں بنتے۔ انبیائے کرام علیہمُ السَّلام تشریف لائے ، انہوں نے معجزات بھی دکھائے ، حق کے دلائل کو


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 9 ، سورۂ اعراف ، زیرِ آیت : 120 ، جلد : 3 ، صفحہ : 403 خلاصۃً۔