Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai
کھول کر بیان بھی کر دیا ، پھر بھی لوگوں نے صِراطِ مستقیم کو قبول نہ کیا ، آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے چاند کو 2 ٹکڑے کیا ، سُورج کو الٹے پاؤں پلٹایا ، پتھروں نے کلمے پڑھے ، درختوں نے سلامیاں پیش کیں ، ایسے معجزات دیکھ کر بھی کفّار نے یہی کہا :
هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ( ۶ ) ( پارہ : 28 ، سورۂ صَفّ : 6 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : یہ کُھلا جادو ہے۔
معلوم ہوا؛ قرآنِ کریم ملنا یہ بھی ہدایت ہے ، نبیوں ، رسولوں کا تشریف لانا ، یہ بھی ہدایت ہے اور حق کو قبول کرنے والی عقل مل جانا ، ایسا پاکیزہ دِل مل جانا ، یہ بھی ہدایت ہے اور ہدایت کے معاملے میں یہ سب سے اہم چیز ہے۔
اس لحاظ سے اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ( ۵ ) کا حاصِل یہ بنے گا : اے مالِکِ کریم ! تُو نے اپنے محبوب نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو بھیج کر ، اُن پر کتابِ ہدایت قرآنِ کریم نازِل فرما کر ہمارے لئے ہدایت کا سامان کر دیا ، اے رَبِّ کریم ! اب اپنے اِنْعام یافتہ بندوں جیسی سمجھ بھی نصیب فرما ، اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے ساتھ ایسی ایمانی وابستگی نصیب فرما ، جیسی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو نصیب تھی ، قرآنِ کریم کو سمجھنے کی ایسی صلاحیت عطا فرما ، جیسی تُو نے اولیائے کرام کو عطا فرمائی تھی ، اے مالِک و مولیٰ ! حق واضِح ہو چکا ، اس حق کو سمجھ کر اس پر چلنے کے لئے ہمیں صحابہ ، تابعین ، امامِ اعظم ، غوثِ پاک ، داتا حُضُور ، خواجہ غریب نواز ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہم کی عقل و سمجھ کا فیضان بھی نصیب فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
الٰہی ! نہیں مانگتا مال و دولت فقط تجھ سے تیری رِضا مانگتا ہوں
صحابہ کی اور اولیا کی محبَّت کی خیرات تجھ سے خُدا مانگتا ہوں ( [1] )