Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai

بلند رُتبہ عالم ، عابِد ، زاہِد ، متقی ، پرہیز گار اور ولئ کامِل تھے ، ایک مرتبہ آپ پر خوفِ خُدا کا اتنا غلبہ ہوا کہ آپ حجرہ شریف میں داخِل ہوئے ، دروازہ بند کیا اور سجدے میں گر کر توبہ واستغفار کرنے لگے ، آنکھوں سے آنسو جاری تھے ، خوفِ خُدا سے سینہ اُبَل رہا تھا ، اتنا روئے ، اتنا روئے کہ مُصَلّا   آنسوؤں سے تَر ہو گیا ، آپ کے صاحبزادے اور مریدِیْن اچانک اس حالت سے سخت پریشان ہوئے ، حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی تڑپ تڑپ کر رونے کی آوازیں سب کے سینے چیر رہی تھیں ، دِل دَہل رہے تھے ، صاحبزادے اور مُرِیْدِین بار بار حجرہ شریف کے دروازے پر دستک دے رہے تھے ، التجائیں کر رہے تھے : عالی جاہ ! دروازہ کھولئے ! مگر شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ تھے کہ خوفِ خُدا میں غرق ، سب سے بے نیاز چیخ چیخ کر روئے ہی جا رہے تھے ، آخر کار آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے پوتے شاہ رُکْنِ عالَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو بلایا گیا ، حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے پوتے سے بہت محبت فرماتے تھے ، شاہ رُکْنِ عالَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے دروازے پر دستک دی اور 2 ، 3مرتبہ زور سے پکارا : دادا جان ! دروازہ کھولئے... ! ! اب حضرت شیخ الاسلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اُٹھے ، دروازہ کھولا ، شاہ رُکْنِ عالَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو اندر آنے کی اجازت ملی۔

شاہ رُکْنِ عالَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اندر پہنچے اور دیکھ کر حیران رِہ گئے کہ رو رو کر حضرت شیخ الاسلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی آنکھیں سُوج چکی ہیں ، ان پر وَرَم آ گیا ہے۔یہ دِل دہلا دینے والا منظر دیکھ کر شاہ رُکْنِ عالَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عرض کیا : دادا جان ! اتنا رونے کا سبب کیا ہے ؟ حضرت شیخ الاسلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے جو فرمایا ، اسے دِل کے کانوں سے سنیئے ! فرمایا : بیٹا ! میں نے عالَمِ مُکَاشَفہ میں دیکھا کہ ایک شخص ہے ، اس کا نام بھی بہاء الدین ہے ، زُہد و تقویٰ میں صاحبِ کمال ہے ، عِلْم و عمل میں اپنے وقت کا سردار ہے ، اس کا انتقال ہوا ، سالہا سال