Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai

دُعا مانگنے کی 2 احتیاطیں

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ دُعا جو سُورۂ فاتحہ میں ہمیں سکھائی گئی کہ مولائے کریم ! ہمیں سیدھے راستے پرچلا۔ اس دُعا سے ہمیں 2 مدنی پھول سیکھنے کو ملے : ( 1 ) : ہمیں دُعا میں اُخروی فائدے کو پہلے پیشِ نظر رکھنا چاہئے۔ دنیاوی چیزیں بھی ہم اللہ پاک ہی سے مانگے گے ، حدیثِ پاک میں تو یہاں تک ارشاد ہوا کہ تمہاری جُوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اللہ پاک سے مانگا کرو !  ( [1] )  ( یعنی ہر چھوٹی بڑی چیز اللہ پاک سے مانگو۔ )

یقیناً ہم دنیاوی چیزیں بھی اللہ پاک ہی سے مانگیں گے  لیکن مانگتے وقت  بندے کو چاہئے کہ آخِرت کے فائدے کو  مقدم کرے ، آخرت پہلے مانگے ، جیسے ہم  سُورۂ فَاتِحَہ میں  دُعا مانگتے ہیں :

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ( ۵ )

یہ صِراطِ مستقیم  ( یعنی سیدھا راستہ )  آخرت کا فائدہ ہے۔

سب کے لئے دُعا مانگئے !

 ( 2 ) : دوسری بات جو ہمیں سیکھنے کو ملی ،  وہ یہ کہ  دُعا میں اجتماعیت  ہونی چاہئے ، دیکھئے ! سُورۂ فاتحہ پڑھنے والا شخص تو ایک ہے مگر وہ دُعا کرتا ہے : اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ( ۵ )  ہمیں سیدھے راستےپر چلا۔

اس لئے چاہئے کہ ہم صرف اپنے لئے دُعا نہ مانگیں بلکہ اپنے لئے ، اپنے دوستوں کے لئے ، اپنے عزیز رشتے داروں کے لئے ، والدین کے لئے ، اہلِ محلہ ، اہلِ شہر بلکہ  تمام امتِ مُسلمہ کے لئے دُعا مانگیں * مولیٰ ! مجھے رزق عطا فرما کہنے کی جگہ کہیں : مولیٰ ! ہمیں رزق عطا فرما * مولیٰ ! مجھ پر  رحمت فرما  کی جگہ کہیں : مولیٰ ! ہم پر رحم فرما۔ یُوں سب کے لئے دُعا مانگنے کی


 

 



[1]... ترمذی ، احادیث شتّی  ، صفحہ : 824 ، حدیث : 3612۔