Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai
اے عاشقانِ رسول ! اب سمجھنا یہ ہے کہ یہ صِراطِ مستقیم جس پر چل کر ہمیں اللہ پاک کا قُرْب نصیب ہو گا ، یہ صِراطِ مستقیم ہے کیا ؟ کونسا راستہ ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لئے دُوْر جانے کی ضرورت نہیں ، سورۂ فَاتِحَہ کی اگلی ہی آیت میں اس کی وضاحت موجود ہے :
صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 6 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : ان لوگوں کا راستہ جن پر تُو نے احسان کیا ۔
معلوم ہوا جن پر اللہ پاک کا انعام ہوا اُن کا جو رستہ ہے وہ صراطِ مستقیم ہے ، اب وہ انعام یافتہ لوگ کون ہیں ؟ پارہ : 5 ، سورۂ نِسَآء ، آیت : 69میں اللہ پاک فرماتا ہے :
فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ
( پارہ : 5 ، سورۂ نساء : 69 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیا ءاور صدیقین اور شہدا ءاور صالحین ۔
معلوم ہوا یہ 4 گروہ انعام یافتہ ہیں : ( 1 ) : اَنْبِیا ( 2 ) : صِدِّیقِین ( 3 ) : شہداء ( 4 ) : اور صالحین ( یعنی نیک بندے ، اولیائے کرام ) ۔اب اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ( ۵ ) کا معنیٰ بنے گا : اے اللہ کریم ! ہمیں نبیوں کے رستے پر چلا ، مولیٰ ! ہمیں صِدِّیْقِیْن کے رستے پر چلا ، اے ہمارے مالِک و مولیٰ ! ہمیں شہداء کے رستے پر ، اپنے نیک بندوں کے رستے پر چلا۔
دُوسرے لفظوں میں یُوں کہہ لیجئے ! ہم دُعا مانگ رہے ہیں کہ اے رَبِّ کریم ! ہمیں اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی سُنتوں پر چلنا نصیب فرما ، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی ادائیں اپنانا نصیب فرما ، اے رَبِّ کائنات ! ہمیں غوثِ پاک کے ، داتا حُضُور کے ، خواجہ غریب نواز