Book Name:Sirat e Mustaqeem Kisay Kehtay Hai
کے ، بابا فرید کے ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ علیہم اور اپنے تمام نیک لوگوں کے رستے پر چلنے کی توفیق نصیب فرما۔
سُبْحٰنَ اللہ ! کتنی خوبصُورت دُعا ہے ، قرآنِ کریم کی پہلی ہی سُورت ہے ، ہم روزانہ نماز میں پڑھتے ہیں ، دُعا مانگتے ہیں ، دُعا کیا ہے ؟ یا اللہ پاک ! ہمیں نبیوں ، ولیّوں کے رستے پر چلنا نصیب فرما دے۔ کاش ! ہماری یہ دُعا قبول ہو اور ہم صحیح معنو ں میں سنتوں پر عَمَل کرنے والے ، صحابۂ کرام ، اہلِ بیتِ اطہار اور اولیائے کرام کے نقشِ سیرت پر چلنے والے بن جائیں۔
بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صَدقہ گناہوں سے ہر دم بچا یاالٰہی ! ( [1] )
قرآنِ کریم کا ایک اُسْلوبِ ہدایت
پیارے اسلامی بھائیو ! یہاں ایک بڑا خوبصورت مدنی پھول ہے ، وہ یہ کہ قرآنِ کریم نے اِس مقام پر ہمیں یہ نہیں بتایا کہ صراطِ مستقیم کیا ہے ؟ بلکہ صراط ِمستقیم پر چلنے والوں کا پتہ بتایا ہے یعنی یہ نہیں بتایا کہ فُلاں راستہ صِراطِ مستقیم ہے ، اس پر چل پڑو ! بلکہ یہ بتایا کہ یہ لوگ اِنعام یافتہ ہیں ، ان کےپیچھے چل پڑو !
اس میں بھی حکمت ہے ، اصل میں قرآنِ کریم ہمیں پختہ ہدایت دیتا ہے ، وہ ہدایت جس کے بعد بھٹکنے کا اندیشہ نہیں رہتا۔ ایک مثال عرض کروں ، فرض کیجئے ! میں کسی شہر میں نیا نیا گیا ہوں ، پہلے میں نے وہ شہر نہیں دیکھا ، اس شہر کی گلیاں ، محلے وغیرہ مجھے نہیں معلوم ، میں وہاں کسی سے ایڈریس پوچھتا ہوں کہ بھائی ! میں نے فُلاں جگہ جانا ہے ، راستہ بتا دیں۔ وہ بندہ مجھے راستہ بتاتا ہے کہ یہاں سے سیدھے چلے جاؤ ! پھر بائیں ( Left ) مڑ جانا ! پھر دائیں ( Right ) مڑ جانا ، پھر فُلاں مقام آئے گا ، وہاں سے سیدھے چلے جانا ، تم اپنی مطلوبہ