Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi

آنکھوں کو پانی نہ لگے ، یہ بھلا کیسے ہو سکتا ہے ، وُضُو کریں گے تو آنکھوں کو تو پانی لگے گا اور ایک کافِر کے کہنے پر وُضُو چھوڑنے کی اجازت بھی نہیں ہو سکتی ، لہٰذا  حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ نے کافِر طبیب کی بات پر بالکل تَوَجُّہ نہ دی ، وُضُو کیا ، نمازِ عشا ادا فرمائی اور سو گئے ، صبح جب بیدار ہوئے تو آنکھیں بالکل ٹھیک ہو چکی تھیں ، اس وقت غیب سے آواز آئی : اے جنید ! تم نے عِبَادت کے لئے اپنی آنکھوں کی پروا نہ کی ، لہٰذا ہم نے تمہاری تکلیف دُور کر دی۔

جب اس کافِر طبیب کو خبر ملی کہ آپ کی آنکھیں بالکل ٹھیک ہو گئی ہیں تو اس نے حیرانی سے پوچھا : ایک ہی رات میں آنکھیں کیسے ٹھیک ہو گئیں ؟  فرمایا : وُضُو کرنے سے۔ اس پر کافِرطبیب بولا : اَصْل میں طبیب ( Doctor )  آپ ہیں اور میں مریض ( Patient )  ہوں ، اب میرا عِلاج فرمائیے اور کلمہ پڑھا کر مسلمان کر دیجئے ! ( [1] )  

دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت              رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی !

میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت                           ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی !

نمازِ تہجد نے خوب فائدہ پہنچایا

    حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کو بعد ِوصال کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا : اے ابو القاسِم ! ( بعد ِوفات آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟ ) کچھ ارشاد فرمائیے۔ فرمایا : علمی اَبحاث اور علمی نِکات کی باریکیاں کام نہ آئیں مگر رات کی تنہائی میں ادا کی جانے والی نَماز  ( تہجّد )  نے خوب فائدہ پہنچایا۔ ( [2] )


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، نیمۂ دوم ، ذکر جنید بغدادی ، صفحہ : 12 -13۔

[2]... بیٹے کو نصیحت  ، صفحہ : 10۔