Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi

ایک دِن  سَیِّدُ الطَّائفہ ( یعنی اَوْلیا کے سردار )  حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہو گیا ، مجمع لگا ہوا تھا ، حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ بیان فرما رہے تھے ، اس نے دورانِ بیان ہی پوچھا : عالی جاہ ! رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہ  ( مُؤمِن کی فراست سے بچو کہ بےشک وہ اللہ پاک کے نُور سے دیکھتا ہے )  اس حدیثِ پاک کا مطلب کیا ہے ؟  

حضرت جنید بغدادی  رَحمۃُ اللہ علیہا پنی مُؤْمِنَانه فراست سے پہچان گئے اور فرمایا : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تُو کفر چھوڑ اور اسلام قبول کر لے۔

بَس اتنا سننا تھا کہ وہ بے تاب ہو گیا اور فوراً کلمہ پڑھ کر دائرۂ اسلام میں داخِل ہو گیا۔ ( [1] )

عارِفْ باللہ ( یعنی اللہ پاک کی پہچان رکھنے والے بلند رُتبہ ولئ کامِل )  ، مشہور عاشِقِ رسول حضرت عبدالرحمٰن جامی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس واقعہ میں حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی 2 کرامتیں ہیں :  ( 1 ) : ایک تو یہ کہ وہ شخص تھا کافِر مگر اِسْلامی حلیے ( Islamic Attire )  میں آیا تھا مگر آپ نے نُورِ فراست سے پہچان لیا کہ یہ مسلمان نہیں بلکہ کافِر ہے ( 2 ) : دوسری کرامت یہ کہ آپ نے اپنی نگاہِ وِلایت سے جان لیا کہ اس کافِر کے اسلام قبول کرنے کا یہی وقت ہے۔ ( [2] )

بعض روایات میں ہے : اُس نیو مُسْلِم  ( New Muslim ) نے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں عرض کیا : میں اتنے مشائخ کے پاس گیا مگر کسی نے نہ پہچانا کہ میں مسلمان کے رُوپ میں کافِر ہوں ، آپ نے پہچان لیا۔حضرت


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، نیمۂ دوم ، ذکر جنید بغدادی ، صفحہ : 10۔

[2]...نَفْحَات ُالْاُنْس ، ابو القاسم  الجنید البغدادی ، صفحہ : 260۔