Book Name:Meraj Kay Mushahdat

ایک ایسے شخص  کے پاس سے ہوا جو عرش کے نور میں چُھپا ہوا تھا۔ آپ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : یہ کون ہے ، کیا کوئی فِرِشتہ ہے ؟ کہا گیا : نہیں۔فرمایا : کوئی نبی ہیں ؟ کہاگیا :  نہیں۔پوچھا : پھر یہ کون ہے ؟ بتایا گیا : یہ وہ شخص ہے کہ  * دنیا میں اس کی زبان ذکرِ الٰہی سے تر رہتی تھی * اس کا دِل مسجدوں میں لگا رہتا تھا اور  * یہ کبھی اپنے والِدَین کو بُرا کہے جانے یا اُن کی بےعزتی کی جانے کا سبب نہیں بنا۔ ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! اس رِوَایَت سے پتا چلتا ہے کہ ذکرِ الٰہی کی کثرت ، مَسَاجِد سے محبت اور والِدَین کے لئے بُرائی کا سبب بننے سے بچنا ، یہ تینوں اعمال اللہ رَبُّ الْعِزت کی بارگاہ میں بہت ہی محبوب ہیں۔اس رِوَایَت میں اس بات کی ترغیب موجود ہے کہ  * انسان گالی گلوچ  *  لڑائی جھگڑا * نشہ بازی *  جُوا وغیرہ  کسی بھی ایسے فعل  کا  ہرگز مرتکب نہ ہو جو اس کے والِدَین کے لئے طعن و تشنیع اور بے عزتی کا باعِث بنے  اور  حشر کے روز خُود اسے بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔

 ( 4 ) : غیبت کا عذاب

رِوَایَت ہے کہ معراج کی شب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کچھ ایسی عورتوں اور مَردوں کے پاس سے گزرے جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے۔ آپ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا : اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہ منہ پر عیب لگانے والے اور پیٹھ پیچھے بُرائی کرنے والے ہیں اور ان کے متعلق اللہ پاک فرماتا ہے : ( [2] )

وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ﹰۙ  ( ۱ )    ( پارہ : 30 ، سورۂ ہمزہ : 1 )  

ترجمہ کَنْزُ الایمان : خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں


 

 



[1]...موسوعہ امام ابن ابی الدنیا ، کتاب الاولیا ، جلد : 2 ، صفحہ : 415 ، حدیث : 95۔

[2]...شُعَبُ الْاِیمان ، جلد : 5 ، صفحہ : 309 ، حدیث : 6750ملتقطًا۔