Book Name:Meraj Kay Mushahdat

اس جگہ لفظِ عبد سے پہلے بَا زیر بِ  ہے ، اس جگہ اس با کا معنیٰ ہے : مُصَاحَبَتْ   ( یعنی رفیق ، ساتھی ہونا )  یعنی  * اس سفرِ مبارک میں اللہ پاک کی خصوصی عنایات ، مدد و نصرت اور لطف و کرم مِعْراج کے دولہا ، سَیّدُ الْاَنْبِیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ رہا  * اللہ پاک سرکارِ عالی وقار ، مکے مدینے کے تاجدار  صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو مسجد حرام سے لے گیا  * پھر تمام مقامات کی سیر کروا کے  * قدرت کے عجائبات اور نشانیاں دکھا کر  * مقامِ دَنیٰ پر فائِز فرما کر  * محبوب کے ساتھ راز و نیاز کی باتیں کر کے  * اَوَّلین و آخِرین  ( یعنی سب اگلے پچھلوں )  کا عِلْم عطا فرما کر  * حضور صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو تحفۂ سلام و رحمت و برکت اور اُمّتیوں کے لئے 5 نمازیں عطا فرما کر بخیر و خُوبی مکہ مکرمہ تک پہنچا دیا۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے حبیب اور خلیل کا فرق... ! !  حضرت ابراہیم علیہ السَّلَام کو زمین و آسمان کی بادشاہی دکھائی گئی مگر کیسے ؟ زمین پر ، پتھر کی ایک چٹان پر کھڑا کر کے ، یقیناً یہ بھی بڑا بلند مقام ہے مگر محبوبِ کریم ، رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو آسمانوں پر  بُلا کر سب کچھ دِکھایا گیا ، یہ شان سب سے نِرالی ہے۔

معراج ہوئی تا عرش گئے حق تم سے مِلا تم حق سے مِلے

سب راز فَاَوْحیٰ دِل پہ کُھلے یہ عزت و حشمت کیا کہنا... ! !  ( [2] )

محبوبِ کریم کو دیدار کروایا گیا

پیارے اسلامی بھائیو ! یہاں ایک اور فرق بھی دیکھئے ! حضرت ابراہیم علیہ السَّلَام کو کیا


 

 



[1]...تحفۂ معراج النبی ، صفحہ : 125خلاصۃً۔

[2]...قبالۂ بخشش ، صفحہ : 85۔