Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj
شَعبان کے روزے ہیں ، تعظيم ِرَمَضان کیلئے۔ ( شُعَبُ الایمان ، ۳/۳۷۷ ، حدیث۳۸۱۹ )
نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پُورےشَعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ صِدِّیْقَہرَضِیَ اللہُ عَنْہا نےعرض کی ، یارَسُولَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیا سب مہینوں میں آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شَعبان کےروزےرکھنا ہے ؟ تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا : اللہکریم اِس سال مرنےوالی ہر جان کو لکھ دیتاہےاور مجھے یہ پسند ہےکہ میرا وَقتِ رُخصت آئے اور میں روزہ کی حالت سے ہوں۔ ( مُسندِابویعلٰی ، ۴/۲۷۷ ، حدیث : ۴۸۹۰ )
اللہ پاک ہمیں آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےصَدقےشعبان اور پھر ماہِ رمضان کےسارے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ، کاش ! ہم پورے ماہِ رمضان کا یا آخری عشرے کا اعتکاف کرنے میں کامیاب ہوجائیں ، کاش ! اچھی اچھی نیتوں کےساتھ خوب خوب مَدَنی عطیات جمع کرنے کی توفیق مل جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عَنۡہُ سےروایت ہے ، نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس رات مجھے مِعراج ہوئی ، میں نے جنّت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا کہ صَدَقے کا ثواب دس ( 10 ) گُنا اور قرض کا اٹھارہ ( 18 ) گُنا ہے۔ میں نے جبرائیل عَلَیْہِ السَّلام سے دَرْیَافْت کیا : کیا سبب ہے کہ قرض کا دَرَجَہ صَدَقے سے بڑھ گیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ سُوال کرنے والے کے پاس مال ہوتاہے اور پھر بھی سُوال کرتا ہے جبکہ قرض لینے والاحَاجَت کے سبب ہی قرض لیتا ہے۔ ( ابن ماجة ، كتاب الصدقات ، باب القرض ، ص۳۸۹ ، حديث : ۲۴۳۱ )