Book Name:Safar e Meraj aur Pyari Namaz

مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم شبِ مِعْراج حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام    کے مَزار شریف پر تشریف لے گئے اور انہیں قبر مُبارک میں نماز ادا کرتے مُلاحظہ فرمایا ، اس سے ایک تو نِگاہِ مصطفےٰ کا کمال بھی معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اس وقت عالَمِ دُنیا میں تھے جبکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   عالَمِ برزخ میں تھے ، رسولِ خُدا ، اَحْمَدِ مُجْتَبیٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے عالَمِ دُنیا میں رہتے ہوئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کو دیکھا اور معلوم بھی کر لیا کہ وہ اس وقت کس حال میں ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔

سُبْحٰنَ اللہ !  یہ نگاہِ مصطفےٰ کا کمال ہے... ! ! سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نگاہِ مصطفےٰ کا کمال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

شش جِہَت سمتِ مقابلِ شب و روز ایک ہی حال

دُھوم  وَالنَّجْم   میں   ہے   آپ   کی   بینائی   کی ( [1] )

وضاحت : سمتِ مقابِل : یعنی سامنے کی طرف۔ یہ ہم جیسے عام لوگ ہیں ، ہمیں صِرْف وہی چیز نظر آتی ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو مگر نگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا یہ کمال ہے کہ آپ اُوپر ، نیچے ، دائیں ، بائیں ، آگے پیچھے ہر طرف دیکھتے ہیں ، 6 کی 6 سَمْتوں ( یعنی دائیں ، بائیں ، اوپر ، نیچے ، آگے ، پیچھے )  آپ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے لئے ایسے ہیں جیسے عام آنکھ کے لئے سامنے کی سَمْت ہوتی ہے اور یہ ایسا نہیں کہ کسی وقت ہوتا ہے بلکہ دِن رات ، ہر وقت ، ہر آن آپ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی نگاہِ  پاک کا یہی کمال ہے۔ اگر اس کی دلیل دیکھنی ہو تو پارہ : 27 ، سورۂ وَ النَّجْم پڑھ لو ، اللہ پاک نے اس سورت میں اپنے محبوب ، دانائے غُیوب صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کی دیکھنے کی قُوت کا کمال بیان فرمایا ہے۔


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 154۔