Book Name:Safar e Meraj aur Pyari Namaz
ہو مُبارَک شہا ! صاحبِ مِعْراج یا شفیعَ الوریٰ ! صاحبِ مِعْراج
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول ! مِعْراج ہمارے آقا ومولیٰ ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا عَظِیْم اور مُنْفَرِد مُعْجِزَہ ہے ، ہمارے پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عَرَبی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مَکَّہ مُکَرَّمَہ میں اپنی چچا زاد بہن حضرت اُمِّ ہانی رَضِیَ اللہ عنہا کے گھر آرام فرما تھے ، اچانک چھت کُھل گئی ، فرشتوں کے سردار حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضِر ہوئے ، اللہ پاک کا پیغام سُنایا ، مِعْراج کی خوشخبری سُنائی ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بُراق پر سُوار ہوئے ، مسجدِ اَقْصیٰ میں تشریف لائے ، یہاں اَنبیائے کرام علیہم السلام کی اِمامت فرمائی ، پھر آسمان کی طرف رُخْ فرمایا ، ساتوں آسمانوں سے اُوپر سِدرۃُ المنتہیٰ پر تشریف لے گئے ، پھر سِدْرۃُ المنتہیٰ سے لامکاں پہنچے ، عین بیداری میں سَر کی آنکھوں سے اللہ پاک کا دیدار کیا ، اتنے ہزاروں لاکھوں کلومیٹر سَفَر طَے کر کے واپس بھی تشریف لے آئے اور ابھی رات کا کچھ ہی حِصَّہ گزرا تھا ، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : جب حُضُورِ اکرم ، جانِ عالَم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم واپس تشریف لائے ، بِسْتَر مُبارَک ابھی گرم تھا اور دروازے کی زنجیر بھی ہِل رہی تھی۔ ( [1] )
ہیں عرشِ بَریں پر جَلْوہ فگن محبوبِ خُدا سُبْحٰنَ اللہ !
اِک بار ہُوا دِیدار جسے سَو بار کہا سُبْحٰنَ اللہ !
طالِب کا پتہ مَطْلُوب کو ہے مَطْلُوب ہے طالِب سے واقِف
پَردے میں بُلا کر مِل بھی لئے پَردہ بھی رَہا سُبْحٰنَ اللہ !