Book Name:Muhaddis e Azam

سُبْحٰنَ اللہ!کیا شان ہے ولئ کامِل کی...!!ایک F.A کے طالبِ علم ( Student )  نے شہزادۂ اعلیٰ حضرت کو ایک نظر دیکھا ، بس اسی دیکھنے نے دِل کی دُنیا بدل ڈالی اور F.A کا طالبِ علم ( Student )  راہِ عِلْمِ دِین کا مُسَافِر بنا ، پھردُنیائے اِسْلام کا عظیم مُحَدِّث بن گیا۔

طیبہ سے منگائی جاتی ہے ، سینوں میں چھپائی جاتی ہے

تَوحید کی مَے پیالے سے نہیں ، نظروں سے پِلائی جاتی ہے

مُتَاَثِّر کس سے ہونا چاہئے... ؟

پیارے اسلامی بھائیو!یہاں ایک بہت پیارا ، سیکھنے کا مدنی پھول ہے۔وہ یہ کہ مُتَاَثِّر ہونا بھی ایک کام ہے * کسی مذہبی راہنما سے مُتَاَثِّر ہونا * جو پانچوں نَمازیں پابندی کے ساتھ باجماعت مسجد میں ادا کرتا ہے ، اس کی اِسْتِقامت سے مُتَاَثِّر ہونا * جو سنتوں کے سانچے میں ڈھلا رہتا ہے * جو نیکی کی دعوت عام کرتا ہے * عِلْمِ دین سیکھنے میں کوشش کر رہا ہوتا ہے * مدنی قافلوں میں سَفَر کرتا ہے * قرآنِ کریم کی تِلاوت کیا کرتا ہے ، ایسے دینداروں سے مُتَاَثِّر ہونا ہر ایک کے نصیب میں نہیں ہوتا۔

آج کل تو لوگ * فلمی اداکاروں کی اداکاری سے * گلوکاروں کی گلوکاری سے مُتَاَثِّر  ہوتے ہیں * کوئی کسی کے فیشن ایبل بال دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے * کوئی بڑی بڑی کوٹھیاں دیکھ کر للچاتا ہے * کوئی کسی کھلاڑی کی پرفارمنس ( Performance )  پر دِل ہار بیٹھتا ہے تو  * کوئی اعلیٰ عہدیداروں کا فَیْن  ( Fain ) بن بیٹھتا ہے۔

یاد رکھئے! ہمارا کسی سے مُتَاَثِّر ہونا ہماری ذِہنی سطح  کو واضِح کرتا ہے ، ہمارے دِلی رُجْحان کی عکّاسی کرتا ہے ، اس لئے ہمیں یہ بھی غور کرنا چاہئے کہ ہم مُتَاَثِّر  کس سے ہو رہے ہیں۔