Book Name:Faizan e Imam Azam

  غَلَّے کے ایک ڈھیر پر گُزرے تو اپنا ہاتھ شریف اس میں ڈال دیا۔آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُنگلیوں نے اس میں تَری پائی تو فرمایا : اے غَلّے والے یہ کیا  ؟ عرض کی : یا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاس پر بارِش پڑ گئی۔فرمایا : تو  گِیلے غَلَّےکوتُو نے ڈھیر کے اُوپر کیوں نہ ڈالا تاکہ اسے لوگ دیکھ لیتے ، جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔  ( مسلم ، کتاب الایمان ، باب قول النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم من غش فلیس منا ، الحدیث۱۰۲ ، ص۶۵ )

     پیارے اسلامی بھائیو ! اس  ( حدیثِ پاک ) سے مَعْلُوم ہوا کہ تِجارتی چیز میں عَیْب پیدا کرنا بھی جُرم ہےاور قُدْرَتی پیدا شُدہ عَیْب کو چُھپانا بھی جُرم۔دیکھو  ( نبی کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ) بارِش سے بھیگے غَلّے کو چُھپانا مِلَاوَٹ ہی میں داخِل فرمایا۔ ( مراٰۃ المناجیح ، ج۴ ، ص۲۷۳ )

اللہ  پاک ہمیں شَرعی اُصُولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ،  کاروبار میں جُھوٹ  بولنےاور دھوکہ دَہی کی آفت سے بچنے کی توفیق  عطافرمائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                        صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

امامِ اعظم کا تَقْوی  وپرہیزگاری !

 پیارے اسلامی بھائیو ! مُسلمانوں کو دھوکہ دینا بہت ہی بُری عادت  ہے۔ یاد رکھئے ! اگرہم نےجھوٹی قسمیں کھا کر عَیْب دار چیز بتائے بغیر  بیچی  تو ہم نے خریدار کی حق تَلَفی کی ، جس کا بدلہ روزِقیامت ہمیں دینا ہوگا ۔لہٰذامحشر کی رُسْوائی سے بچنے کیلئے بندوں کے جو حُقُوق ہم پر آتے ہیں ، ان کی اَدائیگی  میں تاخیرنہ کی جائےاور ماضی میں جن کے  حُقُوْقتَلَف کیے ، ان سے بھی فوراً مُعافی مانگ لیجئے اور آئندہ اس مُعاملے میں حَد دَرَجہ اِحْتیاط سے کام لیجئے ، اس معاملے میں بالخُصُوص اپنی زَبان کوقابو میں رکھنابہت ضروری ہے۔ کیونکہ  زبان ہی ایک ایسی چیز ہے جو زِیادہ گُناہ کرواتی ہے ، یہ زبان کسی کوتَلْخ جُملے بُلوا کر ، یا کسی کی غیبت میں مُبتلا کرواکر قیامت میں ہمیں  رُسْواکرواسکتی ہے ۔یہی وَجہ ہے کہ حَضْرت  امامِ