Book Name:Faizan e Imam Azam

اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اپنی زَبان کی حِفَاظَت فرماتے تھےاوربہت ہی کم گُفتگو فرماتے۔ حَضْرت شریک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حَضْرت امام ِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اَکْثر خاموش رہنے والے ، اِنْتہائی ذَہین اور بہت بڑے فقیہ ہونے کے باوُجُود لوگوں سے بَحْث و مُباحَثہ سے بچنے والے  تھے۔  ( الخیرات الحسان ، ص۵۶ )  حضرت ابن ِ مبارک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے  ایک مرتبہ حَضْرتِ سُفْیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی بارگاہ میں عرض کی : امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ غیبت سے اتنے دُور رہتے ہیں کہ میں نے کبھی اُن کو دُشْمن کی غیبت کرتے ہوئے بھی نہیں سُنا۔ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا : اللہ  پاک کی قسم ! آپ اس مُعامَلے میں بہت سمجھ دار ہیں کہ کسی ایسی چیز کو اپنی نیکیوں پر مُسلَّط کریں جوانہیں  ( دوسرے کے نامۂ اعمال میں )  مُنتقل کردے۔  ( اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ ، ص : ۴۲ )

حَضْرتِ ضُمَیْرہ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اس بات میں لوگوں کا کوئی اِخْتلاف نہیں کہ  امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ سچ بولنے والے  تھے ، کبھی کسی کا تَذکرہ بُرائی سے نہ کرتے۔ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے کہا گیا کہ لوگ توآپ کے بارے میں بَد کلامی کرتے ہیں ، لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کسی کوکچھ نہیں کہتے ؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہنےاِرْشادفرمایا : ( لوگوں کی یاوَہ گوئی پر میرا صَبْر کرنا  ) یہ اللہ  پاک کا فَضْل ہے ، وہ جسے چاہتا ہےعَطا فرماتا ہے۔

حَضْرتِ بُکَیْر بن مَعْرُوْف رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ  فرماتے ہیں کہ میں نے اُمَّتِ محمدیہ   میں حَضْرتِ امامِ اَعْظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ سے زیادہ حُسْنِ اَخْلاق والا کسی کو نہیں دیکھا ۔  ( الخیرات الحسان ، ص۵۶ )

کثرتِ کلام کی تباہ کاریاں !

 پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نےسنا  کہ ہمارے امامِ اَعْظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  زَبان کی آفات سے بچنے کےلیے اَکْثَر خاموشی اختیار فرماتےاور بِلا ضَرورت بولنے سے پرہیز فرماتے۔ یقیناً زِیادہ