Book Name:Faizan e Imam Azam

جانے والا کام ہے۔چُنانچہ پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُراتآیت نمبر 12میں صاف وارِد ہے : وَ لَا تَجَسَّسُوۡا  تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور  ( پوشیدہ باتوں کی ) جستجو نہ کرو۔

اوراگر اُ س عَیْب کو دوسرے پر اِس طرح ظاہِر کیا کہ اُس کو پتا ہو کہ یہ فُلاں کا عَیْب ہے تو یہ ایک اور گُناہ ہوا ، اگر وہ عیب کسی عالمِ دِین کا تھا اوراُس کوظاہِر کیا تو گُناہ میں اوربھی بڑھو تری ہو گی۔ چُنانچِہ حُجَّۃُ الْاِسلامحَضْرتِ  امام ابُوحامد محمدبن محمد بن محمدغَزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکیمیائے سَعادت میں فرماتے ہیں : عالِم کی غلَطی بیان کر نا دو وَجہ سے حَرام ہے۔ایک تو اس لیے کہ یہ غیبت ہے۔دوسرے اِس لیے کہ لوگوں میں جُرأَت ( جُر۔اَت ) پیدا ہوگی اور وہ اِسے دَلیل بنا کر اُس کی پَیروی کریں گے ( یعنی بے باکی کے ساتھ اُسی طرح کی غَلَطیاں کریں گے ) اورشیطان بھی اس ( غلطیوں میں پیروی کرنے والے ) کی مدد کے لیے اُٹھ کھڑا ہو گااور ( گُناہوں پر دِلیر بنانے کیلئے ) اس سے کہے گا کہ تُو ( بھی یُوں اور یُوں کر کہ ) فُلاں عالِم سے بڑھ کر پرہیز گارتونہیں ہے۔ ( کیمیائے سعادت ج۱ص ۴۱۰ ) جتنے زِیادہ لوگوں کو اُس خَطا پرمُطَّلع کرے گا ، گُناہوں میں اِضافہ ہوتا چلا جا ئے گا۔مُسلمان کو چاہئے کہ اَوَّل تو لوگوں کے عُیُوب جاننے سے بچے ، اگر کوئی بتانے لگے تب بھی سُننے سے خُود کو بچائے۔بِالفرض کسی طرح کسی کا عَیْب نظر آ گیا یا معلوم ہوگیا ہو تواُس کو دَبا دے۔بِلا مَصلَحتِ شَرعی ہرگز کسی پر ظاہِر نہ کرے۔

عیب پوشی کے مُتَعَلِّق 3فرامینِ مصطَفٰے  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

عَیب پوشی کے حوالے سے 3فرامینِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے :

 ( 1 )  جس نے مو من کی پردہ پوشی کی گو یا کہ اس نے زِندہ دَرگو ر کی گئی بچی کو زِنْدہ کردیا ۔

  ( المعجم الاوسط ، رقم ۸۱۳۳ ، ج ۶ ، ص ۹۷ )

 ( 2 ) جو کسی مُسلمان کی تکلیف دُور کرے ، اللہ  پاک قِیامت کی تکلیفوں میں سے اُس کی تکلیف دُور