Book Name:Faizan e Imam Azam

فرمائے گا اورجو کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے ، تو خُدائے ستّار قِیامت کے رو ز اس کی عیب پوشی فرمائے

  ( مُسلِم حدیث ۶۵۸۰ ص۱۳۹۴ )

 ( 3 ) جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پَردَہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے گا۔    ( مُسند عَبْد بن حُمَیْد ص ۲۷۹ حدیث۸۸۵ ، از نیکی کی دعوت ، ص ۳۹۶ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                        صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

صفائی ستھرائی اپنائیے !

حَضْرتِ قَیْس بن ربیع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حَضْرتِ  امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اپنی کمائی سے مالِ تجارت جمع کرتے ، پھر اس سے کپڑے خرید کر مَشائخ ، مُحدِّثین اور حاجت مَنْدوں کوپیش کرتے اور ( حاجت مَنْدوں سے ) فرماتے : اللہ پاک کی حمدو ثَناکرو کہ اُسی نے تمہیں یہ عَطا فرمایا۔ اللہ  کی قسم ! میں نے اپنے مال میں سے کچھ بھی نہیں دیا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہکی خِدْمَت میں کوئی شَخْص  حاضر ہوتا تو اس کے مُتَعَلِّق دریافت کرتے ، اگر وہ مُحتاج ہوتا تو اُسے کچھ عَطا فرماتے۔ چُنانچہ ، ایک شَخْص آپرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِرہوا ، اس کے کپڑے بوسیدہ تھے ، جب لوگ چلے گئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہنے اسے بیٹھنے کا حکم دیا ، جب وہ تَنْہا  رہ گیا تو اِرْشاد فرمایا : اس مُصَلّے کو اُٹھاؤاور جو ا س کے نیچےہے لے لو۔اس نے  مُصلّٰی اُٹھایا تو اس کے نیچے ایک ہزار دِرْہَم  تھے ، آپ نے فرمایا : یہ دِرْہم لے کر اپنی حالت اچھی کرلو۔تو اس نے عرض کی : حُضُور ! میں تو خُوشحال ہوں ، نعمتوں میں ہوں اور مجھے اس کی ضَرورت نہیں ہے ۔تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا : کیا تمہیں یہ حدیث نہیں پہنچی کہ اللہ پاک پسند فرماتا ہے کہ وہ اپنی نعمت کا اَثر بندے پر دیکھے۔  ( ترمذی ، کتاب الأدب ،  ۴ / ۳۷۴ا ، حدیث : ۲۸۲۸ )  تجھےاپنی حالت بدلنی چاہیے تاکہ تیرا دوست تیری حالت سے غمگین نہ ہو۔ ( تاریخ بغداد ، الرقم ۷۲۹۷ ، ج۱۳ ، ۳۵۸ )