Book Name:Faizan e Imam Azam

کے پاس علمِ غَیْب آتا ہے تو تم پر اس میں بُخل نہیں فرماتے ، بلکہ تمہیں بتاتے ہیں۔   ( تفیسر خازن ج۴ ، ص۳۵۷ )   اِس آیت و تفسیرسے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے محبوب ، دا نائے غُیُوب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَلوگوں کو علمِ غیب بتاتے ہیں اور ظاہر ہے بتائے گا وُہی جو خُود بھی جانتا ہو۔

سرکار کی نظر میں امامِ اعظم کا عِلْمی مقام !

آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک غیب کی خبر دیتے ہوئے  یہ ارشاد فرمایا : لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَیَّا لَتَنَاوَلَہُ اُنَاسٌ مِّنْ  اَبْنَاءِ فَارس ۔یعنی علم اگر ثُریّا پر مُعلَّق ہوتا تو اَوْلادِ فارس سے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی لے آتے ۔ ( مسند احمد ، ج۳ ص : ۱۵۴ ، حدیث : ۷۹۵۵ )

حَضْرتِ امام ابنِ حجر مکی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اِرْشاد فرماتےہیں : اس حدیثِ پاک  سے امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   (کی ذات ِ بابرکت  ) مراد ہے۔ اس میں اَصلاً شک نہیں ہے ، کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے زَمانے میں اَہلِ فارس میں سے کوئی شَخْص علم میں اُن کے رُتبے کو نہ پہنچا ، بلکہ ان کے شاگردوں کے  ( علمی  ) مرتبے تک بھی رَسائی نہ ہوئی اوراس میں سرورِ عالم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کُھلا مُعْجِزَہ  ( بھی  ) ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غیب کی خبر دی ، جو ہونے والاہے بتادیا ۔  ( الخیرات الحسان ، ص۲۴ )

 پیارے اسلامی بھائیو ! یہ بات  اَظْہَرُ مِنَ الشَّمْسِ وَ اَبْیَنُ مِنَ الْاَمْس  ( یعنی سُورج سے زیادہ روشن اور روزِگزَشتہ سے زیادہ قابِلِ یقین ) ہوگئی  کہ ہمارے پیارے پیارے آقا ، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عَطا ئے الٰہی سے علمِ غیب ہے ، جبھی تو آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَضْرتِ  امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی آمدسے پہلے ہی آپ  کی زَبَردَسْتْ علمی قابِلیَّت  وصَلاحیَّت  کی خبردی۔اب جیساآپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ویسا ہی ظُہوربھی  ہوا۔ امامِ اَعْظم رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ اس دُنیا میں تشریف لاۓ  اور چہار سُو آپ کی علمی شُہرت کے ڈَنکے بجنے لگے ، ہر طرف علم کی روشنی پھیل گئی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کے نام ِنامی ، اسمِ