Book Name:Faizan e Imam Azam

کے اِرْشادات بھی سُنے ہیں۔  ( الخیرات  الحسان ، ص : ۳۳ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                          صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اَوْصافِ امام ِاعظم !

حضرت  ابُونُعَیمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : امامِ اَعْظم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ہیئت وحالت ، چہرہ ، لباس اور جُوتے اچھے ہوتے تھے اور اپنے پاس آنے والے ہر شخص کی مدد فرماتے۔  ( اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ، ص : ۱۶ )  آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا قَد دَرمیانہ تھا ، تمام لوگوں سے زِیادہ اَحْسن اَنداز میں کلام فرماتے اور کثرت سے خُوشبو استعمال فرماتے ، جب باہر تشریف لاتے تو اچھی خُوشبو سے پہچانے جاتے ۔   ( اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ، ص : ۱۷ ، ملتقطاً )  

حضرت  امام ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ  دن بھر علمِ دین کی اِشاعت کے ساتھ ساتھ ، قرآن ِ پاک کی تِلاوت اورساری رات عبادت ورِیاضت میں بَسر کرتے تھے۔حضرت ِمِسْعَر بِن کِدام رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں امامِ اعظم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی مسجِد میں حاضِر ہوا ، دیکھا کہ نمازِ فَجر اَدا کرنے کےبعدآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  لوگوں کو سارا دِن علمِ دِیْن پڑھاتے رہتے ، اِس دَوران صِرف نَمازوں کے وَقْفے ہوئے۔بعدنَمازِ عشاءآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاپنے دولت سَرا  ( یعنی مَکانِ عالیشان )  پر تشریف لے گئے۔تھوڑی ہی دیر کے بعد سادَہ لباس میں ملبوس خُوب عِطْر لگا کر فَضائیں مَہکاتے ، اپنا نُورانی چِہرہ چمکاتے ہوئے پھر آکر مسجِد کے کونے میں نوافِل میں مشغول ہوگئے ، یہاں تک کہ صُبحِ صادِق ہوگئی ، اب دَرِ دولت ( یعنی مکانِ عالیشان )  پر تشریف لے گئے اور لباس تبدیل کرکے واپَس آئے اورنَمازِ فجر باجماعت اَدا کرنے کے بعد گُزشتہ کل کی طرح عِشاء تک سلسلۂ دَرْس و تَدریس جاری رہا۔ میں نے سوچا آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بَہُت تھک گئے ہوں گے ، آج رات تو ضَرور آرام فرمائیں گے ، مگر دوسری رات بھی وُہی معمول رہا۔ پھر تیسرا دن اور رات