Book Name:Faizan e Imam Azam

بھی اِسی طرح گُزرا۔ میں بے حد مُتَأَثِّر ہوا اور میں نے فیصلہ کرلیا کہ عمر بھر ان کی خدمت میں رہوں گا۔ چُنانچِہ میں نے ان کی مسجِد ہی میں مُسْتقل قِیام اختِیار کرلیا۔ میں نے اپنی مُدّتِ قِیام میں ، امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ  کو دن میں کبھی بے روزہ اور رات کو کبھی عبادت و نوافِل سے غافِل نہیں دیکھا۔ا لبتّہ ظُہر سے قَبل آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھوڑا سا آرام فرما لیا کرتے تھے۔  ( اَ لْمَناقِب لِلْمُوَفَّق ج ١ ص٢٣٠تا٢٣١ کوئٹہ )   ( اشکوں کی برسات ، ص۶ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                        صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

امامِ اعظم کا اندازِ تجارت !

 پیارے اسلامی بھائیو ! امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نےدَرْس وتدریس اور عبادتِ  رَبِّ ذُوالجلال کے ساتھ ساتھ حُصُولِ رزقِ حلَال کے لئے تجارت کا پیشہ بھی اختیار فرمایا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ تجارت میں بھی لوگوں سے بھلائی ، خیر خواہی اورشَرعی اُصُولوں کی نہ صرف خُود  پاسداری فرماتے ، بلکہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی اس کی تاکید فرماتے۔چنانچہ

 حضرت حَفْص بن عبدُالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ   حضرت  امامِ اَعْظم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے ساتھ تجارت کرتے تھے اور انہیں  مالِ تجارت بھیجاکرتے ۔ایک بار ان کے پاس  کچھ سامان  بھیجتے ہوئے فرمایا : اے حَفْص ! فُلاں کپڑے میں کچھ عیب ہے۔ جب تم اُسے فروخت کروتو عَیْب بیان کر دینا۔حضرت حَفْصرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مالِ تِجارت فروخت کردیا اور بیچتے ہوئے عَیْب بتانا بُھول گئے اوریہ بھی یاد نہ رہاکہ کس کو بیچاہے ۔ جب امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو عِلْم ہوا تو آپ نے تمام کپڑوں کی قیمت صَدَقہ کر دی ۔ ( تاریخ بغداد ، باب مناقب ابی حنیفة ، ۱۳ / ۳۵۶ )

 پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا امامِ اَعْظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شریکِ تِجارت نے بُھولے سے عَیْب دار چیز بیچ دی ، تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس  کی قیمت  اپنے اِستعمال میں نہیں لائے بلکہ صَدَقہ