Book Name:Behtreen Khatakar Kon

فرما تھے ، ایک بہت خوبصُورت ، حسین و جمیل پرندہ وہاں آیا اور آپ کے سامنے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا ، اُس نے اپنے آپ کو زمین پر اتنا رگڑا کہ اس کی کھال اُتر گئی ، اب وہ سرخ گنجا اور انتہائی بدصُورت دکھائی دینے لگا ، پھر وہ کیچڑ میں گیا ، وہاں لوٹ پوٹ ہوا ، جس سے وہ اور بھی بدصُورت ہو گیا ، اس کے بعد وہ بہتے پانی میں گیا ، وہاں نہایا تو اس کا پہلے جیسا حُسْن لوٹ آیا ، جسم سے کیچڑ بھی اُتر گیا ، کھال بھی نئی آ گئی ، بالکل پہلے جیسا ہو گیا۔ اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ  علیہ السَّلَام  نے یہ دیکھ کر اپنے حواریوں سے فرمایا : یہ پرندہ تمہاری طرف نشانی بنا کر بھیجا گیا ہے ، یہ مؤمِن کی مِثَال ہے ، بندۂ مؤمِن گُنَاہ کرتا ہے ، اپنے آپ کو بدصُورت اور گندا کر لیتا ہے ، پھر جب وہ توبہ کرتا ہے تو گُنَاہوں کی سیاہی اس سے دُور ہو جاتی ہے اور وہ پہلے جیسا حسین و جمیل ہو جاتا ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ تَوبہ کی برکت ہے ، ہم نے صِرْف اِحْسَاس کرنا ہے ، تنہائی میں بیٹھ کر سوچنا ہے؛ * میں دُنیا میں آیا کس لئے تھا اور کر کیا رہا ہوں ؟ * میرے دِن رات کن کاموں میں گزر رہے ہیں ؟ * میری یہ آنکھیں قرآنِ کریم کو دیکھنے کے لئے تھیں ، میں ان سے کیا دیکھتا ہوں ؟ * میری زبان ذِکْرُ اللہ کرنے کے لئے تھی ، میں اس سے کیا کیا بولتا ہوں ؟ * میرے کان تِلاوت ، نعت ، نیک باتیں سننے کے لئے تھے ، میں ان سے کیا سُنتا ہوں ؟ آہ ! وقت قریب ہے ، مَلَکُ الْمَوت علیہ السَّلَام تشریف لائیں گے ، میرے جسم سے رُوح کھینچ کر نکال لی جائے گی ، پھر مجھے اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا ، آہ ! مجھےاپنے رَبِّ کریم کے حُضُور حاضِر ہونا ہے ، بس یہ اِحْسَاس ، ندامت ، شرمندگی ، سچّے دِل سے توبہ... !  یہ زندگی کی ساری الجھنوں کا حل ہے۔


 

 



[1]...حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء ، جلد : 6 ، صفحہ : 60۔