Book Name:Behtreen Khatakar Kon

اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے ! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے ! * رضائے الٰہی کے لئے پورا بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

تمہاری توبہ مقبول ہے

مشہور صحابئ رسول حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں رسولِ اکرم ،  نُورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اِقْتدا میں نمازِ عشا پڑھ کر واپس جا رہا تھا ، میں نے دیکھا کہ ایک عورت اپنے آپ کو پُوری طرح ڈھانپے ہوئے راستے کے کنارے کھڑی ہے ، اس نے مجھے پُکار کر کہا : اے ابوہریرہ ! مجھ سے بہت بڑا گُنَاہ ہو گیا ہے ، کیا میرے لئے توبہ ہے ؟ میں نے اس سے گُنَاہ کی تفصیل پوچھی ، اس نے بتائی تو میں نے کہا : تُو ہلاک ہوئی اور دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالا (اتنا بڑا گُنَاہ کرنے کے بعد بھی توبہ کی اُمِّید رکھتی ہے) ، اللہ پاک کی قسم ! تیرے لئے کوئی توبہ نہیں۔

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس خاتون نے جیسے ہی میری بات سُنی تو اس پر ندامت و شرمندگی کا غلبہ ہوا ، وہ بہت زیادہ  کانپنے لگی اور کانپتے کانپتے ہی بےہوش ہو کر گر گئی۔ میں اپنے راستے چلا گیا۔

پھر مجھے خیال آیا کہ اللہ پاک کے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہمارے درمیان موجود ہیں ، میں نے آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے پوچھے بغیر ہی حکم سُنا دیا ، چنانچہ صبح ہوئی تو میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں سارا ماجرا عرض کیا ، نبئ رحمت ،