Book Name:Nafarmani Ka Anjam
تھا۔ ایک مرتبہ مجھے خبر ملی کہ میرا وہی دینی بھائی بیمار ہے اور بہت کمزور ہو چکا ہے ، میں عیادت کے لئے اس کے گھر پہنچا ، میں نے دیکھا کہ وہ گھر کے درمیان میں لیٹا ہے ، اس کا چہرہ سیاہ اور آنکھیں نیلی ہو چکی ہیں۔ میں نے اسے کہا : اے میرے بھائی ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی کَثْرت کرو ! اس نے اپنی آنکھیں کھولیں ، بڑی مشکل سے میری طرف دیکھا ، پھر بےہوش ہو گیا ، میں نے دوبارہ اُسے تلقین کی ، اس بار بھی اُس نے آنکھیں کھولیں ، میری طرف دیکھا ، پھر آنکھیں بند کر لیں ، اب میں نے ذرا سختی سے کہا : اگر تو نے کلمہ نہ پڑھا تو میں تجھے نہ غسل دُوں گا ، نہ کفن پہناؤں گا ، نہ ہی تیرا جنازہ پڑھوں گا۔
یہ سُن کر اُس نے کہا : اے منصور ! میرے اور کلمۂ طیبہ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے۔ میں نے کہا : لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلّا بِاللّٰہِ ! کہاں گئیں وہ نمازیں ؟ کہاں گئے وہ روزے ؟ وہ تہجد ، وہ راتوں کی عبادتیں... ؟ اس نے بڑی حسرت سے کہا : اے منصور ! میں یہ سب کچھ اللہ پاک کی رضا کے لئے نہیں کرتا تھا ، میں یہ عبادتیں دکھاوے کے لئے کرتا تھا ، میری خواہش تھی کہ لوگ مجھے نمازی ، روزے دار ، تہجد گزار کہیں ، میں دکھلاوے کے لئے ذِکْر بھی کیا کرتا تھا مگر آہ ! جب میں تنہائی میں ہوتا تو دروازہ بند کر لیتا ، کپڑے اُتار دیتا اور خوب شراب پیتا ، اللہ پاک کی نافرمانیاں کیا کرتا تھا۔ پھر ایک بار یُوں ہوا کہ میں سخت بیمار ہو گیا ، مجھے بچنے کی اُمِّید ہی نہ رہی ، چنانچہ میں نے قرآنِ کریم ہاتھ میں لیا اور تِلاوت شروع کی ، میں ایک ایک حرف پڑھتا ہوا سورۂ یٰسین شریف تک پہنچا تو میں نے دُعا کی : اے اللہ پاک ! اس قرآنِ عظیم کے صدقے مجھے شفا عطا فرما ، میں آیندہ گُنَاہ نہیں کروں گا۔