Book Name:Nafarmani Ka Anjam

پاک سے وعدہ کیا ، پھر توڑ دیا۔

حضرت منصور بن عَمّار رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں :  وہ یہ باتیں بتاتا ہوا رو رہا تھا ، میں اس کے پاس سے  اُٹھ کر چل پڑا ، ابھی گھر کے دروازے کے قریب ہی پہنچا تھا کہ اُس کا انتقال ہو گیا۔ ( [1] )

 اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے نافرمانی کا انجام... ! بےشک اللہ پاک کی رحمت بہت بڑی ہے ، بےشک اللہ پاک اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم توبہ کی اُمِّید پر گُنَاہوں اور نافرمانیوں پر دلیر ہو جائیں ، تَوبہ بہت اعلیٰ نیکی ہے مگر اس کی توفیق ہر ایک کو نہیں ملتی ، بعض اوقات نافرمانیوں کے وبال کے طور پر دِل اُلٹ دئیے جاتے ہیں ، اللہ پاک کی لعنت برس جاتی ہے اور توبہ کی توفیق بھی نہیں ملتی ، یُوں بندہ بغیر توبہ کئے ، نافرمانیوں میں ڈوبا ہوا ہی موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے۔ 

اللہ پاک ہمیں ایسی ذِلّت و رُسوائی سے بچائے۔ کاش ! سچی توبہ کی توفیق مل جائے۔

آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم

نافرمانی ذِلَّت و رُسوائی کا سبب ہے

 اے عاشقانِ رسول ! اللہ و رسول کی نافرمانی ذِلَّت و رُسوائی کا سبب ہے ، جو بندہ اللہ پاک کی نافرمانیاں کرتا رہتا ہے ، توبہ نہیں کرتا ، اللہ پاک کی طرف رجوع نہیں لاتا ، وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ذلیل و رُسوا ہو جاتا ہے اور بارگاہِ اِلٰہی میں اس کی کوئی وُقْعَت باقی نہیں رہتی ہے اور جو بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ذلیل و رُسوا ہو جائے ، جس کی بارگاہِ رَبُّ العزّت میں کوئی وقعت نہ رہے ، اسے کہیں عزّت نہیں ملتی۔ پارہ : 17 ، سورۂ حَج ،


 

 



[1]...حکایتیں اورنصیحتیں ، صفحہ : 44و45۔