Book Name:Nafarmani Ka Anjam
ہاتھوں نے کمائیں تاکہ اللہ اُنہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آئیں۔
اللہ اکبر ! معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی نافرمانی اور گُنَاہوں کے سبب زمین میں فساد برپا ہوتا ہے ، قحط پڑتا ہے ، بارشیں رُک جاتی ہیں ، فصلیں تباہ و برباد ہوتی ہیں ، وبائیں پھیلتی ہیں اور نہ جانے کیسے کیسے فسادات زمین میں ظاہِر ہوتے ہیں۔
حضرت مُجَاہِد رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : جب قحط شِدَّت اختیار کر لیتا ہے ، بارشیں رُک جاتی ہے تو جانور نافرمانوں پر لعنت بھیجتے اور کہتے ہیں : یہ قحط سالی انسان کے گُنَاہوں کی وجہ سے ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے ! اس سے بڑھ کر اور ذِلّت کیا ہو گی کہ انسان اشرفُ المخلوقات ہے مگر جب یہ گُنَاہ کرتا ہے ، اس کی نافرمانیاں حد سے بڑھتی ہیں تو جانور جو ہم سے کئی درجے کمتر ہیں ، وہ بھی انسان کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔ معلوم ہوا؛ جو نافرمان ہے ، وہ اپنی فضیلت کھو بیٹھتا ہے اور درجۂ انسانیت سے گِر کر ذِلّت کے گہرے گڑھے میں جا پڑتا ہے۔
اے عاشقانِ رسول ! نافرمانی صِرْف دُنیا میں نہیں ، قبر و آخرت میں بھی ذِلَّت کا سبب ہے۔ عَلّامہ اِبْنِ حجر مکی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : جب میں چھوٹا تھا تو پابندی کے ساتھ اپنے والِد صاحب کی قبر پر حاضری دیا کرتا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کیا کرتا تھا۔ ایک