Book Name:Nafarmani Ka Anjam

لَا یُسْــٴَـلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ هُمْ یُسْــٴَـلُوْنَ(۲۳)   ( پارہ : 17 ، سورۂ اَنْبِیَا : 23 )

ترجمہ کنزُ العرفان : اللہ سے اُس کام کے متعلق سوال نہیں  کیا جاتا جو وہ کرتا ہے اور لوگوں سے سوال کیا جائے گا۔

اللہ پاک نے بنی اسرائیل پر ہفتے کے دِن مچھلی کا شِکار کیوں حرام فرمایا ؟ یہ اس کی حکمت ہے ، وہ جو چاہے کرے ، ہم بندے ہیں ، ہم نے آنکھیں بَند کر کے اپنے مالِک و مولیٰ کا حکم ماننا ہے اور بَس... ! )

 خیر ! اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے لئے ہفتے کے دِن مچھلی کا شِکار حرام کر دیا۔ اب انہیں آزمائش یہ ہوئی کہ ہفتے کے دِن سمندر میں مچھلیاں بہت آیا کرتیں ، اتنی مچھلیاں دیکھ کر ان کے دِل للچاتے ، جِی چاہتا کہ مچھلیاں پکڑیں ، بیچیں ، خوب نفع کمائیں مگر ہفتے کے دِن مچھلیاں پکڑنا حرام تھا ، لہٰذا دِل کی حسرت دِل ہی میں رہ جاتی ، کچھ عرصہ تو انہوں نے صبر کیا اور اللہ پاک کے حکم پر عمل کرتے رہے ، پھر انہیں شیطان نے حیلہ سکھایا ، انہوں نے یُوں کیا کہ اپنے گھروں کے قریب بڑے بڑے حوض بنائے اور سمندر سے نالیاں کھینچ کر حوض تک لے آئے ، ہفتے والے دِن جب مچھلیاں زیادہ ہوتیں تو نالیوں کے منہ کھول دیتے ، مچھلیاں ان نالیوں کے ذریعے حوض میں آجاتیں ، اگلے دِن یہ انہیں پکڑ لیتے۔

یہ بھی اللہ پاک کی نافرمانی ہی تھی ، انہوں نے صِرْف اپنے دِل کی تسلی کے لئے ایسا کیا ، ورنہ ظاہِر ہے ، مچھلیاں پکڑنا منع تھا ، چاہے جال ڈال کر پکڑتے ، چاہے حوض کے ذریعے قید کر لیتے ، دونوں صُورتوں میں مچھلیاں تو پکڑی ہی گئیں۔

لہٰذا انہیں سمجھایا گیا ، دِین کا درد رکھنے والوں نے انہیں نیکی کی دعوت دی ، انہیں بتایا کہ جو تم کر رہے ہو ، یہ غیر شرعِی حیلہ ہے ، یہ محض ایک بہانہ ہے ، تم اللہ پاک کی نافرمانی کر رہے ہو مگر یہ نہ مانے ، اللہ پاک کی نافرمانی کرتے رہے ، گُنَاہ چھوڑنے  اور توبہ کرنے کو