Book Name:Nafarmani Ka Anjam

جائے کہ اس کی نگاہ کے سامنے ہو ، سرہانے سے نہ آئے کہ اُسے سر اُٹھا کر دیکھناپڑے۔  ( فتاویٰ رضویہ ، ۹/۵۳۲ ) * قبرستان میں اِس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چہروں کی طرف منہ ہو اس کے بعد کہے :  اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ لَـنَا سَلَفٌ وَّنَحنُ بِالْاَثَر یعنی اےقَبْر والو ! تم پر سلام ہو ، اللہ پاک ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے ، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔   ( فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ /۳۵۰ ) * قَبْر کے اوپر اگربتّی نہ جلائی جائے اس میں بے ادبی اور بد فالی ہے ( اور اس سے میِّت کو تکلیف ہوتی ہے ) ہاں اگر ( حاضِرین کو ) خوشبو  ( پہنچانے ) کے لیے ( لگانا چاہیں تو ) قَبْر کے پاس خالی جگہ ہو وہاں لگائیں کہ خوشبو پہنچانا مَحبوب ( یعنی پسندیدہ ) ہے۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ۹/۴۸۲ ، ۵۲۵ملخصاً )  * قَبْرپر چَراغ یا موم بتّی وغیرہ نہ رکھے کہ یہ آگ ہے ، اور قَبْر پر آگ رکھنے سےمیِّت کو اَذِیَّت ( یعنی تکلیف )  ہوتی ہے ، ہاں ! رات میں راہ چلنے والوں کے لیے روشنی مقصود ہو ، تو قَبْر کی ایک جانب خالی زمین پر موم بتّی یاچَراغ رکھ سکتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                    صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

* فوت شدہ مسلمانوں کی بخشش کی دُعا

دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع کے شیڈول کےمطابِق ”  فوت شدہ مسلمانوں کی بخشش کی دعا “ یادکروائی جائےگی۔وہ دُعایہ ہے :

اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ۔