Book Name:Nafarmani Ka Anjam

شدید زلزلے کا عذاب بھیجا گیا ، جس سے یہ ہمیشہ کے لئے فنا کے گھاٹ اُتر گئے۔

نمرود کیسا رُعْب و دبدبے والا بادشاہ تھا ، اللہ پاک نے اسے تاج و تخت عطا کیا مگر اس نے نافرمانی کی ، حضرت ابراہیم عَلَیْهِ السَّلَام کی گستاخیاں کیں ، آخر اس پر عذاب آیا ، اللہ پاک نے اس بدانجام کو اور اس کی فوج کو مچھروں کے ذریعے فنا کے گھاٹ اُتار دیا۔

فِرْعون کیسا طاقت والا تھا ، اس نے نافرمانی کی ، اس کی بادشاہت اس کے کچھ کام نہ آئی ، طاقت ، قُوّت ، تاج و تخت ، فوج ، لشکر سب دھرے کے دھرے رِہ گئے اور فِرعون اپنی کافِر قوم سمیت دریا میں غرق ہو گیا۔

یہ ہے نافرمانی کا انجام... ! اللہ پاک بڑا مہربان ہے ، وہ مہلت دیتا ہے ، سُدھرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے مگر جو نہیں سُدھرتے ، نافرمانیوں پر اَڑتے ، گُنَاہوں پر دلیری دکھاتے ہیں ، وہ خود اللہ پاک کے غضب کو دعوت دیتے ہیں ، پھر جب اُس جَبَّار و قهّار کا قَہْر برس پڑتا ہے ، پھر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون بادشاہ ہے کون فقیر ،  کون طاقت والا ہے کون کمزور ،  جب اللہ پاک کا قَہْر برستا ہے تو مال و دولت کچھ کام نہیں آتے ، تاج و تخت بےکار ہو کر رِہ جاتے ہیں اور  طاقت و قُوَّت کا غرور ٹوٹ پھوٹ کر رِہ جاتا ہے۔

مگر افسوس ! ہم  لوگ نہیں ڈرتے ، قبر و آخرت کی فِکْر نہیں کرتے ، شیطان کے جال میں پھنستے ہیں ، دُنیا کے پیچھے چلتے ہیں ، نفسانی خواہشات کے ہاتھوں مغلوب ہو کر اللہ پاک کی نافرمانی میں پڑتے اور قہرِ اِلٰہی کو دعوت دیتے ہیں۔ کاش ! ہم پچھلی قوموں کے عبرتناک انجام سےعبرت پکڑیں ، کاش ! ہم اپنے رَبِّ کریم کے حُضُور جھک جائیں ، نافرمانیوں سے باز آئیں ، کاش ! ہمیں سچی توبہ کی توفیق مِل جائے اور اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب