Book Name:Shab e Barat Ke Fazail
یقیناً ہم میں سے ہر ایک مغفرت و بخشش کا طلب گار اور حاجت مند ہے ، اس لئے شبِ براءَت آنے سے پہلے پہلے ان تمام گناہوں سے تَوبہ کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنا دِل صاف کر لیں ، دِل میں کسی کا بُغْض و کینہ ( یعنی پوشیدہ دُشمنی ) ، کسی سے متعلق حَسَد ، کسی کے لئے مَیْل نہ رہے۔
اللہ پاک قُرآنِ کریم میں اِرشاد فرماتا ہے :
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَۙ(۸۸) اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ(۸۹) ( پارہ : 19 ، سورۂ شُعَرَاء ، آیت : 88-89 )
ترجَمہ کنز الایمان : جس دِن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جو اللہ کے حُضُور حاضِر ہوا سلامت دِل لے کر۔
معلوم ہوا قیامت کے دِن نہ مال کام آئے گا ، نہ اَوْلاد کام آئے گی ، قیامت کے دِن قلبِ سلیم کام آئے گا۔ قلبِ سلیم کیا ہے ؟ * وہ دِل جو کفر و شرک سے پاک ہو * جس دِل میں بدعقیدگی نہ ہو * وہ دِل جو باطنی بیماریوں سے پاک ہو * جس میں حسد نہ ہو * بغض نہ ہو * کینہ نہ ہو * دُنیا کی مَحبّت نہ ہو ، ایسے پاکیزہ دِل والا روزِ قیامت کامیاب ہو گا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : پیارے آقا ، نور والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں عَرض کیا گیا : اَیُّ النَّاسِ اَفْضَلُ ؟ یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! لوگوں میں اَفْضَل کون ہے ؟ فرمایا : کُلُّ مَخْمُوْمِ الْقَلْبِ ، صُدُوقُ اللِّسَانِ ہر وہ بندہ جو مَخْمُوْمُ الْقَلْب ہے اور سچّی زبان والا ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !