Book Name:Shab e Barat Ke Fazail

صُدُوْقُ اللِّسَان  ( یعنی سچّی زبان والا )  کسے کہتے ہیں ، یہ تو ہم جانتے ہیں ، مَخْمُوْمُ الْقَلْب کون ہے ؟ فرمایا : وہ متقی شخص جس پر کوئی گُنَاہ نہ ہو ، اس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ ہی حسد ہو۔ ( [1] )  

معلوم ہوا جس کی زبان سچّی ہو ، جھوٹ نہ بولے اور جس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ بغض ہو ، نہ حَسَد جلن ہو ، وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔ شیخِ طریقت ، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ   بارگاہِ رسالت میں اِستغاثہ پیش کرتے ہیں :

جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں                                          کیجئے رحمت اے نانائے حُسین

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تین مرتبہ جنّت کی بشارت مِلی

صحابئ رسول حضرت اَنس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں : ہم مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدمت میں حاضِر تھے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : یَطْلُعُ عَلَیْکُمُ الْآن مِنْ هٰذَا الْفَجِّ رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ الْجَنَّۃِ یعنی ابھی تمہارے پاس اس راستے سے ایک جنّتی آدمی آئے گا۔   چُنانچہ ایک اَنصاری صحابی وہاں سے آئے ، ان کی داڑھی وُضُو کےپانی سے تَر تھی ، اُلٹے ہاتھ میں جوتا اُٹھا رکھا تھا اور چلے آرہے تھے۔

دُوسرے دِن پھر نبی اکرم ، نُورِ مُجَسَّم   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : ابھی تمہارے پاس اس راستے سے ایک جنّتی آدمی آئے گا۔  دوسرے دِن بھی وہی صحابی آئے ، تیسرے دِن پھر ایسا ہی ہوا۔ حضرت عبد اللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں : اب میں ان اَنصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ  کے گھر پہنچا اور درخواست کی کہ میں آپ کے ہاں مہمان رہنا چاہتا ہوں۔ چُنانچہ میں 3


 

 



[1]...ابنِ ماجہ ، کتابُ الزُّہد ، جلد : 4 ، صفحہ : 475 ، حدیث : 4216۔