Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

ہے : اے کمزورآدمی ! مجھے ملنے سے پہلے ہی اپنى زندگی مىں خود پر رحم کر ، کیا تُو اس وقت خود پر رحم کرے گا جب مجھ میں بوسیدہ ہو جائے گا ؟ ( [1] )  

حضرت سفیان ثَوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتےہیں : جو قبر کو اکثر یاد کرے وہ اسے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ پائے گا اور جو اس کی یاد سے غافل رہا وہ اسے جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا پائے گا۔ ( [2] )

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم اس دُنیا میں آئے ، یہاں رہنے کے لئے نہیں ، جانے کے لئے آئے ہیں ، جو بھی کر لیں ، آخر یہاں سے جاناہے ، قبر کے گڑھے میں اُترنا ہی اُترنا ہے ، اس لئے اچھا یہی ہے کہ ہم ابھی سے قبر و آخرت کی تیاری کر لیں۔

دُنیا آخرت کی تیاری کے لئے مخصوص ہے

یاد رکھئے ! یہ دنیا کھانے پینے ، مال جمع کرنے ، کوٹھی بنگلے بنانے ، عیش کرنے ، فضولیات  میں دِن گنوانے کے لئے نہیں ، نیکیاں کر کے قبر و آخرت کی تیاری کے لئے مخصوص ہے ، مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ نے اپنے آخِری خطبے میں فرمایا : اللہ   پاک نے تمہیں  دُنیا صرف اس لئے عطا فرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخِرت کی تیّاری کرو اور اِس لئے عطا نہیں  فرمائی کہ تم اسی کے ہو کر رَہ جاؤ ، بے شک دنیا فانی اور آخِرت باقی ہے۔ تمہیں  فانی (  دنیا )  کہیں  بہکا کر باقی  ( رہنے والی آخرت ) سے غافِل نہ کر دے ، فنا ہو جانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخِرت پر تَرجیح نہ دو کیونکہ دنیا چھوٹنے والی ہے اور بے شک  اللہ پاک کی  طرف لَوٹنا ہے۔ اللہ پاک سے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کے لئے


 

 



[1]...کنز العمال ، کتاب : الموت ، جز : 15 ، جلد : 8 ، صفحہ : 235 ، حدیث : 42137۔

[2]... التذکرة للقرطبی ،  باب ما جاء فی كلام القبر کل یوم …  الخ ، صفحہ : 87 ۔