Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

عذابِ قبر سے بچ جائیں گے۔

قبر حدنگاہ تک وسیع کر دی جاتی ہے

حضرت عبْدُاللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مصطفےٰجانِ رحمت ، شمع بزمِ ہدایت صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : جب مردے کو قبر میں رکھ کر لوگ پلٹتے ہیں تو مُردہ ان کے قدموں کی آواز سنتا ہے پھر  جب بیٹھ جاتا ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے : تیرا ربّ کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : اللہ پاک۔ پھر سوال ہوتا ہے : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : اسلام۔پھر پوچھا جاتا ہے : تیرے نبی کون ہیں ؟ وہ کہتا ہے : حضرت مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔ پھر سوال ہوتا ہے : تُوان کے بارے میں کیاجانتاہے ؟ وہ کہتا ہے : میں نے انہیں پہچانا اور جو کتاب وہ لے کر آئے میں نےاس کی تصدیق کی۔ چنانچہ اس کی قبر کو حَدِّ نگاہ تک وسیع کر دیا جاتا ہےاور اس کی روح مؤمنین کی اَرواح سے ملا دی جاتی ہے۔ ( [1] )  

درست عقائد والے مومن کی قبر کا حال

حضرت عبْدُ اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ  عَنْہمَا فرماتےہیں : حضورنبی رحمت ، شفیْعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم اىک اَنصارى کے جنازے مىں شریک ہوئےاور قبر تک ساتھ تشریف لے گئے اس وقت تک قبر نہ کھودى گئى تھى لہٰذا آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف فرما ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے پاس ایسے ساکن بیٹھ گئے گویا ان کے  سروں پر پرندے ہیں۔ پھرآپ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے زمىن کى طرف نظر فرمائى اور تنکے سے زمىن کُرىدنے لگے پھر آسمان کى طرف نگاہ اٹھائی اور 3 مرتبہ ىوں دعا فرمائی : اَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ یعنی میں عذابِ قبر سے اللہ


 

 



[1]... شرح الصدور ، صفحہ : 91۔