Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

لیتے ، روزِ قیامت اُٹھایا جائے گا مگر ہمیں اِحْسَاس نہیں ہوتا۔

دِل  ہائے   گناہوں  سے  بیزار  نہیں  ہوتا                    مَغْلوب  شَہا ! نفسِ  بَدْکار  نہیں  ہوتا

اے ربّ کے حبیب آؤاے میرے طبیب آؤ               اچھا   یہ  گناہوں   کا   بیمار  نہیں ہوتا

گو لاکھ  کروں  کوشش  اِصلاح  نہیں ہو تی                           پاکیزہ  گناہوں  سے  کِردار  نہیں  ہوتا  ( [1] )

آدمی غفلت میں ہے

صحابئ رسول حضرت جابر بن عبْدُاللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ سے روایت ہے ، سرکارِ مدینہ ، راحَتِ قلب و سینہ  صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : آدمی جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس سے غفلت میں ہے۔اللہ   پاک  جب آدمی کی تخلیق کا ارادہ فرماتا ہے تو فرشتے سے فرماتا ہے : اس کا رزق لکھ دو ! اس کے اعمال لکھ دو !  اس کى موت لکھ دو ! اور اس کى نىک بختى ىا بدبختى بھى لکھ دو ! پھر وہ فرشتہ چلا جاتا ہے  اور اللہ پاک ایک اور فرشتہ بھیج دیتا ہے جو اس لکھے ہوئے کو خوب اچھی طرح محفوظ کر لیتا ہے پھر وہ فرشتہ بھی چلا جاتا اور اللہ پاک اس بندے پر 2 فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو اس کی اچھائیاں اور بُرائیاں لکھتے ہیں اور جب اس کا وقْتِ موت آتا ہے تو وہ فرشتے بھی اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں اور مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام اس کی روح قبض کرنے آ جاتے ہیں ، جب اسے قبر میں رکھ دیا جائے تو اس کی روح جسم کی طرف واپس کی جاتی ہے اور قبر کے 2 فرشتے  ( یعنی منکر نکیر )  اس کا امتحان لینے آ جاتے ہیں اور پھر وہ بھی چلے جاتے ہیں۔ پھر جب قیامت قائم ہو گی تو اچھائیاں بُرائیاں لکھنے والے فرشتے نیچے اتریں گے اور اس کی گردن میں گرہ لگائی گئی کتاب کھولیں گے پھر وہ اسے لے کر اس طرح حاضر ہوں گے کہ ایک قائد اور ایک سائِق  ( چلانے والا )  ہو گا۔اس کے بعد پیارے آقا ، مدینے والے


 

 



[1]... وسائلِ بخشش ، صفحہ : 163 ملتقطًا۔