Book Name:Shab e Barat Kese Guzarain

جہنّم سے آزادی کا پروانہ

اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک مرتبہ شعبانُ المعظم کی 15 رات یعنی شبِ براءَت عبادت میں مَصْرُوف تھے۔ سر اُٹھایا تو ایک سبز پرچہ ملا ، جس کا نور آسمان تک پھیلا ہوا تھا۔  اُس پر لکھا تھا : هٰذہٖ بَرَاءَۃٌ مِّنَ النَّارِ مِنَ الْمَلِکِ الْعَزِیْزِ لِعَبْدِہٖ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْز یعنی خُدائے مالِک و غالِب کی طرف سے یہ جہنّم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ہے جو اس کے بندے عمر بن عبد العزیز کو عطا ہوا۔ ( [1] )   

سُبْحٰنَ اللہ !  پیارے اسلامی بھائیو !  اس واقعے میں جہاں اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عظمت و فضیلت کا اِظْہار ہے ، وہیں شبِ براءَت کی رِفْعت و شرافت کا بھی ظہور ہے۔ کاش ! ہمیں بھی شبِ براءَت میں خُوب عِبَادت کی توفیق ملے اور اس رات بخشے جانے والوں کی فہرست میں ہم گنہگار بھی شامِل ہو جائیں۔اللہ پاک ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن   صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  ۔

شبِ براءَت میں کرنے کے چند کام

مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : شبِ براءَت بہت مبارک رات ہے  * اس رات قبرستان جانا ، وہاں فاتحہ پڑھنا سُنّت ہے  * اسی طرح بزرگانِ دین کے مزارات پر حاضِر ہونا بھی ثواب ہے  * اگر ہو سکے تو چودھویں اور پندرھویں تاریخ کو روزہ رکھے  * پندرھویں تاریخ کو حلوہ وغیرہ بزرگانِ دین کی فاتحہ پڑھ کر صدقہ کرے  * اور پندرھویں رات کو ساری رات جاگ کر نفل پڑھے  * اور اس رات


 

 



[1]...تفسیر رُوح البیان ، جلد : 8 ، صفحہ : 402۔