Book Name:Shab e Barat Kese Guzarain

بخشش نہیں ہوتی۔ ان میں وہ دو مسلمان بھی ہیں جو آپس میں دُنیوی وجہ سے رنجش رکھتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے : ان کو رہنے دو ، جب تک آپس میں صلح نہ کر لیں۔

لہٰذا اَہْلِ سُنَّت کو چاہئے کہ جہاں تک ہو سکے 14 شعبان المعظم کا سُورج ڈوبنے سے پہلے پہلے آپس میں ایک دوسرے سے صفائی کر لیں ، ایک دوسرے کے حقوق ادا کر دیں یا معاف کرا لیں تاکہ اَعْمَال نامہ بندوں کے حُقُوق سے خالی ہو کر اللہ رَبُّ العزّت کے حُضُور پیش ہو۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے مزید فرمایا : سب مسلمانوں کو سمجھا دیا جائے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں نہ خالی زبان دیکھی جاتی ہے ، نہ وہاں نِفَاق پسند ہے۔ اس لئے صلح و معافی سب سچّے دِل سے ہو۔ ( [1] )  

یعنی مُعَافِی مانگنے والا سچّے دِل سے مُعَافی مانگے ، محض رَسْمی طَور پر  ( Formality پُوری کرتے ہوئے )   ” مُعَاف کر دو “ کہنا یا Sorry بولنا کافِی نہیں ، اسی طرح مُعَاف کرنے والا بھی سچّے دِل سے مُعَاف کر دے ، دِل میں میل رکھ کر  صِرْف زبان سے کہہ دینا کہ مُعَاف کیا ، یہ دُرست نہیں۔ معافی مانگنے والا بھی سچّے دِل سے معافی مانگے اور مُعَاف کرنے والا بھی سچّے دِل سے مُعَاف کر دے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ( 3 ) : دِل سے بُغْض و کینہ نکال دیجئے !

پیارے اسلامی بھائیو ! روایات کے مطابق جو بدنصیب شبِ براءَت جیسی عظیم رات میں بھی مغفرت و بخشش سے محروم رہتے ہیں ، ان میں ایک بغض و کینہ رکھنے والا بھی


 

 



[1]...کلیاتِ مکاتیبِ رضا ، جز : 1 ، صفحہ : 356۔