Book Name:Shab e Barat Kese Guzarain

میں اَفْضَل کون ہے ؟ فرمایا : کُلُّ مَخْمُوْمِ الْقَلْبِ ، صُدُوقُ اللِّسَانِ  ہر وہ بندہ جو مَخْمُوْمُ الْقَلْب ہے اور سچّی زبان والا ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان  نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  ! صُدُوْقُ اللِّسَان  ( یعنی سچّی زبان والا )  کسے کہتے ہیں ، یہ تو ہم جانتے ہیں ، مَخْمُوْمُ الْقَلْب کون ہے ؟ فرمایا : وہ متقی شخص جس پر کوئی گُنَاہ نہ ہو ، اس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ ہی حسد ہو۔ ( [1] )  

سبحن اللہ ! معلوم ہوا جس کی زبان سچّی ہو ، جھوٹ نہ بولے اور جس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ بغض ہو ، نہ حَسَد جلن ہو ، وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔

تین مرتبہ جنّت کی بشارت مِلی

صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  کی خِدمت میں حاضِر تھے ، آپ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  نے فرمایا : یَطْلُعُ عَلَیْکُمُ الْآن مِنْ هٰذَا الْفَجِّ رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ الْجَنَّۃِ ابھی تمہارے پاس اس راستے سے ایک جنّتی آدمی آئے گا۔   چنانچہ ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ وہاں سے آئے ، ان کی داڑھی وُضُو کےپانی سے تَر تھی ، اُلٹے ہاتھ میں جوتا اُٹھا رکھا تھا اور چلے آرہے تھے۔

دوسرے دِن پھر نبی اکرم ، نورِ مجسم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  نے فرمایا : ابھی تمہارے پاس اس راستے سے ایک جنّتی آدمی آئے گا۔  دوسرے دِن بھی وہی صحابی آئے ، تیسرے دِن پھر ایسا ہی ہوا۔ حضرت عبد اللہ بن عَمْرو  رَضِیَ اللہ عنہ ما فرماتے ہیں : اب تو میں ان انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کے گھر پہنچا اور درخواست کی کہ میں آپ کے ہاں مہمان رہنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ میں 3


 

 



[1]...ابنِ ماجہ ، کتابُ الزُّہد ، جلد : 4 ، صفحہ : 475 ، حدیث : 4216۔