Book Name:Shab e Barat Kese Guzarain

مرتبہ حُضُور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم نماز ادا کرنے کھڑے ہوئے ، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے گمان ہوا؛ کہیں حالتِ سجدہ ہی میں آپ کی رُوح قبض نہ کر لی گئی ہو۔ ایسا خیال آتے ہی میں اُٹھی اور آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم کے مبارک انگوٹھے کو ہاتھ لگا کر دیکھا ، حرکت محسوس ہوئی تو اطمینان ہو گیا ، نماز سے فارِغ ہونے کے بعد پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم نے فرمایا : اے عائشہ ! جانتی ہو یہ کونسی رات ہے ؟ میں نے عرض کیا : اللہ پاک اور اس کا رسول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : یہ نِصْف شعبان کی رات ہے ، اس رات اللہ پاک اپنے بندوں پر نظرِ رحمت فرماتا ہے ، بخشش مانگنے والوں کو بخش دیتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے۔ ( [1] )  

اسی طرح ایک مرتبہ شبِ براءَت آئی تو اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم ساری رات نماز پڑھتے رہے ، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اُمُّ الْمُؤْمنین حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : ساری رات نماز پڑھتے رہنے کے سبب آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم کے مبارک پاؤں سُوج گئے تھے ، چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم کے پاؤں مبارک دبانے کی سعادت حاصِل کی۔  ( [2] )

کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم  شبِ براءَت میں قبرستان تشریف لے جاتے اور اپنی اُمّت کے حق میں دُعائیں کیا کرتے۔ حدیثِ پاک میں ہے : ایک مرتبہ پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ سَلَّم شبِ براءَت کو جنّتُ البقیع میں تشریف لے گئے اور


 

 



[1]...شُعَبُ الایمان ، جلد : 3 ، صفحہ : 382و383 ، حدیث : 3835۔

[2]...دَعْواةُ  الکبیر للبیہقی ، جلد : 2 ، صفحہ : 145 ، حدیث : 530ماخوذاً۔