Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو                                              کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی !

 ( 4 ) : بہترین چیزیں راہِ خُدا میں خرچ کیجئے !

پیارے اسلامی بھائیو ! زکوٰۃ اور دیگر صدقات و خیرات وغیرہ کے آداب میں سے چوتھا ادب یہ ہے کہ آدمی اپنے مال میں سے بہترین چیزیں راہِ خُدا میں خرچ کرے۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪-وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۲۶۷)

   ( پارہ : 3 ، سورۂ بقرہ : 267 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : اے ایمان والو ! اپنی پاک کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے  ( اللہ کی راہ میں )  کچھ خرچ کرو اور خرچ کرتے ہوئے خاص ناقِص مال ( دینے )  کا ارادہ نہ کرو حالانکہ ( اگر وہی تمہیں دیا جائے تو )  تم اسے چشم پوشی کئے بغیر قبول نہیں کرو گے اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ ، حمد کے لائق ہے۔

تفسیر صراط ُالجنان میں ہے : بعض لوگ صدقہ میں خراب مال دیا کرتے تھے ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ اللہ پاک کی راہ میں اپنا کمایا ہوا پاکیزہ اور صاف ستھرا مال دیا کرو ! اللہ پاک کی راہ میں ناقص ، گھٹیا اور ردی مال نہ دیا کرو ، جب تم اللہ پاک سے اچھی جزا چاہتے ہو تو اس کی راہ میں مال بھی اعلیٰ درجے کا دیا کرو۔ غور کرو کہ جس طرح کا گھٹیا مال تم راہِ خدا میں دیتے ہو اگر وہی مال تمہیں دیا جائے تو کیا تم قبول کرو گے ! پہلے تو قبول ہی