Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
یہ بھی بہت اَہَم اور انتہائی ضروری وَصْف ہے ، امام شعرانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کے نیک بندوں کے اخلاق میں سے ہے کہ جب تک انہیں قرآن و سُنّت اور شریعت کی روشنی میں کسی کام کا واضِح حکم معلوم نہیں ہو جاتا تھا ، اس وقت تک وہ کام نہیں کیا کرتے تھے۔ ( [1] )
صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور شریعت پر عَمَل
بُخاری و مسلم میں روایت ہے ، جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سَفَر پر تھے ، راستے میں ایک مقام پر ایک شخص نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے عرض کیا : ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ، کیا آپ کچھ کر سکتے ہیں ؟ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : ہاں ! میں دَم کر دُوں گا۔ چنانچہ وہ صحابی رَضِیَ اللہ عنہ اس شخص کے ساتھ گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ کر مریض کو دَم کیا ، جس کی برکت سے مریض ٹھیک ہو گیا۔ اب اُن لوگوں نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو کچھ بکریاں پیش کیں ، انہوں نے یہ بکریاں رکھ تو لیں مگر پھر خیال آیا کہ کیا یہ بکریاں لینا ہمارے لئے جائِز تھا یا نہیں ؟ چنانچہ انہوں نے ان بکریوں سے نفع حاصِل نہ کیا ، جب واپس مدینۂ منورہ حاضِر ہوئے تو سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں ساری صُورتِ حال عرض کی ، صاحِبِ شریعت ، رسولِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان بکریوں سے نفع حاصِل کرنے کی اجازت عطا فرمائی ، تب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مطمئن ہوئے۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا تقویٰ دیکھئے ! دَم کرنے کے بدلے میں